المعطي
كلمة (المعطي) في اللغة اسم فاعل من الإعطاء، الذي ينوّل غيره...
حرفِ تمنا جو پہلے فعل کے امتناع کی وجہ سے دوسرے فعل کے امتناع پر دلالت کرتا ہے۔
’لو‘ کا استعمال کئی طریقوں سے ہوتا ہے: پہلا طریقہ: شریعت پر اعتراض کے لیے استعمال کرنا ، یہ حرام ہے۔ دوسرا طریقہ: تقدیر پر اعتراض کے لیے استعمال کرنا، اور یہ بھی حرام ہے۔ تیسرا طریقہ: اظہارِ ندامت و حسرت کے لیے اسے استعمال کرنا ، اور یہ بھی حرام ہے؛ کیونکہ ہر وہ شے جو آپ کے لیے افسوس وندامت کا دروازہ کھولتی ہے، وہ ممنوع ہے۔ کیونکہ ندامت وافسوس نفس کو اداس اور افسردہ کر دیتا ہے۔ چوتھا طریقہ: گناہ کے لیے تقدیر کو حجت بنانے میں استعمال کرنا، یہ باطل (غلط) ہے۔ پانچواں طریقہ: اظہارِ تمنا کے لیے استعمال کرنا۔ اس کا حکم اس امر کے اعتبار سے ہوگا جس کی تمنا کی جارہی ہے: اگر وہ اچھا ہےتو اس کا استعمال بھی اچھا ہوگا، اور اگر وہ برا ہے تو اس کا استعمال بھی برا ہو گا۔ چھٹا طریقہ: محض خبر دینے کے لیے استعمال کرنا، یہ جائز ہے ۔
اللَّو: (لام اور واؤ)۔ ’لو‘ ایک ایسا کلمہ ہے جس کے ذریعے تمنا کی جاتی ہے۔ یہ حروف معانی میں سے ایک حرف ہے اور عربی زبان کے ماہرین کا کہنا ہے کہ: ’لو‘ کسی دوسری شے کے امتناع کی وجہ سے کسی شے کے امتناع پر دلالت کرتا ہے۔ جیسے ان کا یہ قول ہے: ’’لَوْ خَرَجَ زَيْدٌ لَخَرَجْتُ‘‘ یعنی اگر زید نکلتا تو میں بھی نکلتا۔ یہ کچھ دیگر معانی اور اغراض کے لیے بھی آتا ہے، جن میں سے کچھ یہ ہیں :’پیشکش‘، ’مانگنا‘، ’ترغیب دینا‘ اور ’علت بیان کرنا‘۔