الوهاب
كلمة (الوهاب) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) مشتق من الفعل...
دین میں کوئی نیا طریقہ ایجاد کرنا جس پر چلنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مبالغہ آرائی ہو۔
دین میں کوئی نئی بات نکالنا خواہ عقائد میں ہو یا عبادات میں، انتہائی خطرناک امور میں سے ہے۔ کیونکہ یہ سنت کے ضیاع اور اس کی موت کا باعث بنتا ہے۔ بدعت اختیار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے اصحاب رضی اللہ عنہم کے مسلوکہ طریقہ کے علاوہ یہاں کوئی ایسا دوسرا طریقہ بھی ہے جو اللہ تعالی کی رضا وخوشنودی تک پہنچا سکتا ہے۔ بدعت کی اہم خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں: 1: یہ دین میں نئی چیز پیدا کرنا ہے۔ لھٰذا اس سے وہ چیز خارج ہوگئی جو دنیاوی امور میں ایجاد کی گئی ہے، جیسے دیگر صنعتیں۔ 2: بدعت کی ایجاد کسی نص یا قاعدہ یا اصلِ شرعی سے نھیں چلتی ہے جو اس پر دلالت کرتی ہو۔ 3: دین میں ابتداع کبھی اضافہ کرنے کی صورت میں ہوتی ہے تو کبھی کمی کرنے کی صورت میں ہوتی ہے بشرطیکہ اس کمی یا زیادتی کا سبب و محرّک تقرب الی اللہ ہو۔ البتہ جو شخص کسی عبادت کو سستی، کاہلی وغیرہ کی وجہ سے چھوڑ دے تو اس کا یہ فعل بدعت نکالنا نہیں کہلائے گا۔ ابتداع کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: عقائد میں ابتداع: جیسے جہمیہ، معتزلہ اور روافض وغیرہ جیسے گمراہ فرقوں کے عقائد۔ دوسری قسم: عبادات میں بدعت نکالنا: جیسے اللہ کی عبادت گزاری کسی ایسے کام کے ذریعہ جو اس نے مشروع نھیں کی ہے۔ اس کی کئی انواع ہیں: 1: وہ ابتداع جو اصلِ عبادت میں ہو۔ یہ ’حقیقی بدعت‘ کہلاتی ہے۔ جیسے کوئی ایسی عبادت ایجاد کرلینا جس کی دین میں کوئی اصل ہی نہ ہو۔ مثلاً عیدِ میلاد۔ 2:وہ بدعت جو اصل پر اضافہ ہو، یہ ’اِضافی بدعت‘ کہلاتی ہے۔ اس کی بعض صورتوں میں مشروع عبادت میں زیادتی ہوتی ہے۔ جیسے ظہر کی نماز میں ایک رکعت کا اضافہ کرنا۔ بعض صورتوں میں یہ عبادت کی ادائیگی کے طریقے میں ہوتی ہے۔ جیسے عبادت کو غیر مشروع طریقے پر ادا کرنا۔ مثلا اذکارِ مشروعہ کو اجتماعی صورت میں طربیہ انداز میں ادا کرنا۔ بعض صورتوں میں یہ عبادتِ مشروعہ کی کسی وقت کے ساتھ تخصیص کرنے کی شکل میں ہوتی ہے حالانکہ شریعت نے اس کی تخصیص نھیں کی ہوےی ہے، جیسے کہ نصف شعبان کے دن کو روزہ رکھنے اور اس کی رات کو قیام کرنے کے لیے خاص کر لینا۔ کیوںکہ اصلِ صیام اور قیام مشروع ہے، لیکن اس کو کسی وقت کے ساتھ خاص کرنے کے لیے صحیح دلیل کی ضرورت ہے۔
الاِبْتِداعُ: ابتدا کرنا، نئی بات پیدا کرنا۔ نئی شے بنانے اور شروع کرنے پر کہتے ہیں: ”ابْتَدَعَ الشَّيْءَ، يَبْتَدِعُهُ ويُبْدِعُهُ، إِبْداعاً وابْتِداعاً“ یعنی اس نے نئی شے شروع کی۔ ابتداع اختراع، استخراج اور استنباط کے معنی میں بھی آتا ہے۔ یہ اصل میں الإِبْداع سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے کسی سابقہ نمونے کے بغیر کوئی چیز بنانا۔