الظاهر
هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...
اس بات کا اثبات کہ اشیاء کے حسن کی معرفت تفصیلی طور پر شریعت سے اور اجمالی طور پر عقل وبصیرت سے معلوم ہوتی ہے، البتہ ان پر مرتب ہونے والے ثواب کی معرفت صرف اور صرف شریعت کے ذریعہ ہی حاصل ہوسکتی ہے۔
’حُسن‘ افعال کی ایک ثابت شدہ صفت ہے۔ اس صفت کی پہچان کبھی عقل سے ہوتی ہے، کبھی فطرت سے اور کبھی شریعت سے۔ پس عقل بھی کسی شے کی تحسین کرتی ہے۔ لیکن عقل اور فطرت جس چیز کی تحسین کریں، اس پر مدح یا ذم، ثواب یا عقاب مرتب نہیں ہوتا، الّا یہ کہ اس پر کوئی شرعی دلیل آجائے۔ تحسین کی معرفت عقل وبصیرت اور شریعت سے ممکن ہے۔ شریعت کتاب وسنت کا نام ہے۔ لہذا شریعت جس شے کو قبیح قرار دے دے، وہ قبیح (بُری) ہے، اور شریعت جس کی تحسین کا فیصلہ کردے، وہ بھلی اور اچھی ہے۔ محض عقل کی بنیاد پر کسی فعل کی تحسین سے اس پر ثواب نہیں ملتا، ضروری ہے کہ اس پر کوئی شرعی دلیل ہو۔
تحسین کا لغوی معنی ہے مزین کرنا اور خوب صورت بنانا۔ جب کسی شے کو مزین کیا جائے تو کہا جاتا ہے: ”حَسَّنْتُ الشَّيْءَ، تَحْسِيناً“۔ ’حُسن‘ زیب وزینت اور خوب صورتی کو کہتے ہیں۔ ’حُسن‘ کے اصل معنی کسی شے کے صاف ستھرا ہونے کے ہیں۔