تدارک، فوت شدہ چیز کی تلافی کرنا، بھرپائی کرنا۔ (التَّدَارُكُ)

تدارک، فوت شدہ چیز کی تلافی کرنا، بھرپائی کرنا۔ (التَّدَارُكُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


شرعاً مقرر کردہ محل سے نماز یا اس کے کسی جزء کے رہ جانے پر اسے دوبارہ ادا کرنا جب تک فوت نہ ہو جائے، تدارک کہلاتا ہے۔

الشرح المختصر :


’تدارک‘اپنے عمومی معنی کے اعتبار سے اس فعل کو کہتے ہیں کہ کوئی عبادت یا اس کا کوئی جزء اپنی مقررہ جگہ پر نہ ہو سکے تو بعد میں اسے ادا کرنا بشرطیکہ وہ فوت نہ ہو گیا ہو۔ یا یوں کہا جائے کہ کسی فعل کا اپنے اصل موقع سے تجاوز کرجانے کے بعد اس کی تلافی کرنا خواہ یہ قول ہو یا فعل۔ فقہاء کے نزدیک ’تدارک‘استدراک کی جگہ استعمال ہوا ہے۔ ’استدراک‘ایسے فعل کو کہتے ہیں جو اپنے اصل محل میں ادا نہ کیا جاسکے، بعد میں ادا کیا جائے خواہ یہ یہ بھولے سے رہ گیا ہو یا قصداً۔

التعريف اللغوي المختصر :


تدارک: ’فوت شدہ چیز کو حاصل کرنا‘، جیسے کہا جاتا ہے (تدارکَ الرجلُ مافاتہ) اس نے فوت شدہ کو محسوس کر کے اسے حاصل کیا، اس کے علاوہ یہ ’ایک دوسرے کے پیچھے آنے‘، ’لاحق ہونے‘، اور’تصحیح‘کے معنی میں بھی آتاہے۔