راہنمائی کرنا، ہدایت دینا، راستہ بتانا، بچہ کے سن رشد کو پہنچ جانے پر اس کے اوپر سے مالی تصرف کی پابندی ختم کردینا۔ (التَّرْشِيدُ)

راہنمائی کرنا، ہدایت دینا، راستہ بتانا، بچہ کے سن رشد کو پہنچ جانے پر اس کے اوپر سے مالی تصرف کی پابندی ختم کردینا۔ (التَّرْشِيدُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


قاضی کا کسی شخص کے سن بلوغ تک پہنچنے کا فیصلہ کرنا یعنی وہ اپنے مال میں اچھے طریقے سے تصرف کرسکتا ہے اور اسے بڑھانے اور مناسب جگہ لگانے کی اس میں صلاحیت پیدا ہو چکی ہے ۔(2)

الشرح المختصر :


ترشید: بچہ کو جانچنے کے بعد اس کے اوپر سے حَجْر (پابندی) ختم کرنا۔ مثلا ًیہ پرکھ تجارت کے ذریعہ ہو سکتی ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ وہ اپنے مال کا کتنا درست استعمال کرتا ہے اور اسے کاروبار میں لگانے کی کس حد تک قدرت رکھتا ہے ۔ درست استعمال کا مطلب یہ ہے کہ وہ اسے حلال کاموں میں صرف کرے اور معصیت اور بے کار کے کاموں میں اسے خرچ نہ کرے اور تبذیر و اسراف سےبچے۔ ’حَجر ‘کا معنی ہے مالی تصرف سے روک دینا۔ ’تَرشید‘ کے اثبات کے لیے کوئی معین لفظ نیہں ہے ۔ کبھی یہ کہہ کر ثابت ہوتى ہے کہ : ’گواہ رہو کہ میں نے فلاں شخص سے حَجْر اٹھا دیا ہے‘۔ اور کبھی یہ کہہ کر کہ : ’میں نے اسے اپنے مال میں تصرف کی آزادی دے دی ہے ‘۔

التعريف اللغوي المختصر :


ترشید:’راستہ دکھانا ‘اور ’راہنمائی کرنا‘۔ کہا جاتا ہے : رَشَّدَهُ یعنی اسے نیکی کی راہ دکھلائی ۔