المقيت
كلمة (المُقيت) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أقاتَ) ومضارعه...
قرآنِ مجید کے الفاظ کو اس کے نزول کے مطابق پڑھنا اور اس کے معانی و مفاہیم کی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی مراد کے مطابق اتباع کرنا۔
تلاوتِ قرآن مجید عظیم ترین نیکیوں اور سب سے افضل طاعتوں میں سے ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: لفظ کی تلاوت: اس سے مراد قرآن کو ترتیل و تجوید کے ساتھ بلا کسی کمی بیشی کے ویسے ہی پڑھنا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے۔ یہ تلاوتِ وسیلہ (ذریعہ) ہے۔ دوسری قسم: معنی کی تلاوت: اس سے مراد ’قرآن کی اتباع کرنا اور اس میں جو کچھ بیان ہوا ہے اس پر عمل کرنا اور اس میں جو متشابہ ہے اس پر ایمان لانا‘ ہے۔ معنی کی تلاوت لفظ کی تلاوت سے زیادہ قدر ومزلت والی ہے۔ اُسے تلاوتِ غایت کہتے ہیں۔ اہلِ تلاوت وہ ہیں جو حقیقی معنوں میں قراءت اور متابعت کرنے والے ہیں۔ تلاوت کے چار مراتب ہیں: ترتیل، حدر، تدویر اور تحقیق۔ ترتیل سے مراد: قرآن کو تجوید کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر بغیر کسی جلد بازی کے معانی پر غور و فکر کرتے ہوئے پڑھنا ہے۔ حدر سے مراد: قرآن کو نرم انداز میں اتنی تیزی کے ساتھ پڑھنا ہے جس سے وہ قواعدِ قراءت سے باہر نہ نکلے۔ تدویر کا معنی ہے: حدر اور ترتیل کے مابین پڑھنا۔ تحقیق سے مراد یہ ہے کہ حروف کو ان کا حق دینے اور ان کے مخارج کو واضح کرنے میں مبالغہ کرنا۔ ایسا (قرآن ) سکھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔