الفتاح
كلمة (الفتّاح) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من الفعل...
ہر وہ کاغذ یا منکا یا ہار وغیرہ جو نفع کے حصول یا نقصان کو دور کرنے کے لیے گلے میں لٹکایا جاتا ہے اسے تمیمہ (تعویذ) کہا جاتا ہے۔
’تمائم‘: ہر وہ چیز جو نظرِ بد کے خوف سے یا کسی ایسے امر کے اندیشے کے پیش نظر جو ابھی اسے لاحق نہیں ہوا ہے انسان یا اس کے علاوہ کے گلے میں لٹکائی جائے، چاہے اس لٹکائی جانے والی چہز میں قرآن وحدیث سے کچھ لکھا ہو یا اللہ تعالیٰ کے اسما و صفات میں سے، یا شیاطین و جنات کے ناموں میں سے یا پھر کاہنوں، جادوگروں اور ان کی طرح کے جاہل لوگوں کے اختیار کردہ کچھ حروف و طلاسم اس میں درج ہوں۔ ’تمیمہ‘ بعض اوقات کوئی ایسی شے ہوتی ہے جس کو گھر کے دروازے پر یا گاڑی میں یا کسی بھی جگہ ڈال دیا جاتا ہے۔ مختصر یہ کہ ’تمائم‘ سے مراد وہ شے ہے جس کے ذریعے کسی اچھے اور نفع بخش کام کا اتمام مطلوب ہوتا ہے یا پھر کسی ضرر اور برے کام کو دور کرنا مقصود ہوتا ہے۔
’تمیمہ‘ اس سے مراد وہ دھاگہ یا منکے (دانے) ہیں جنھیں اہلِ عرب اپنے بچوں کے گلوں میں لٹکایا کرتے تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ اس کے ذریعہ سے مصیبت کو دور کرسکتے اور نظرِ بد سے محفوظ کر سکتے ہیں۔ جب کسی مولود کے تعویذ باندھی جائے تو کہا جاتا ہے: ”تَمَّمَ المَوْلودَ تَتْميماً“ یعنی اس نے مولود کے تعوید باندھی، تمیمہ اصل میں تمام سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے کمال۔