المؤخر
كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...
ایک فرقہ جس کا یہ عقیدہ ہے کہ لوگ اپنے افعال پر مجبور محض ہیں اور انھیں کوئی اختیار اور قدرت حاصل نھیں ہے۔
’جبریہ‘ ایک ایسا فرقہ ہے جس نے تقدیر کے اثبات میں اس حد تک غلو سے کام لیا کہ بندے سے اس کی قدرت اور اختیار ہی کو سلب کرلیا۔ ان کے کچھ معتقدات یہ ہیں: 1۔ یہ اس بات کے قائل ہیں کہ بندہ مُسَيَّر ہے (یعنی اسے چلایا جاتا ہے) نہ کہ مُـخَيَّرْ۔ (یعنی اس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے)۔ 2۔ معاصی اور گناہوں کے ارتکاب پر تقدیر کو حجت بناتے ہیں؛ کیوں کہ کائنات میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اللہ کے ارادے اور مشیئت سے ہورہا ہے۔ جبریہ کی دو قسمیں ہیں: 1۔ خالص جبریہ (یعنی غلوکرنے والے): یہ وہ لوگ ہیں جو بندے کے لیے سِرے سے نہ تو کسی فعل کا اثبات کرتے ہیں اور نہ ہی فعل کی قدرت کا، جیسے جہمیہ وغیرہ۔ 2۔ متوسط جبریہ: جو بندے کے لیے قدرت کا اثبات تو کرتے ہیں لیکن ان کے نزدیک یہ غیرمؤثر ہوتی ہے۔ یہ لوگ بندے کی طرف فعل کی نسبت اس کے اسے کرنے اور سرانجام دینے کے اعتبار سے کرتے ہیں، جیسے اشعریہ۔ ان کے نزدیک انسان کو قدرت و مشیئت تو حاصل ہے لیکن اس قدرت و مشیئت کی وجہ سے فعل واقع نہیں ہوتا۔
یہ ”جَبْرِ“ کی طرف نسبت ہے، جس کا معنی ہے ’مجبور کرنا، مغلوب کرنا اور دباؤ ڈالنا‘۔ کہا جاتا ہے: ”جَبَرَهُ على الشَّيْءِ، يَجْبُرُهُ، جَبْراً“ یعنی اسے اس شے کے کرنے پر مجبور اور مغلوب کر دیا۔ جَبر کی ضد تخییر ہے۔