طلاق (الطَّلاقُ)

طلاق (الطَّلاقُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


مخصوص الفاظ یا الفاظ کے قائم مقام دیگر اشیا کے ذریعہ عقد نکاح کو پوری طرح یا جزوی طور پر بر وقت یا بالآخر ختم کردینا۔

الشرح المختصر :


میاں بیوی کے باہمی تعلق اور ازدواجی رشتے کو ختم کرتے ہوئے شرعی طریقہ سے ایک دوسرے سے الگ ہونے کو ’طلاق‘ کہا جاتا ہے, چاہے یہ جدائی کلی طور پر ہو جیسے ’طلاق بائن ‘میں تین دفعہ طلاق یافتہ کے معاملے میں ہوتاہے یا پھر جزوی طور پر ہو جیسے’طلاق رجعی ‘میں ہوتا ہے ۔ یہاں نکاح سے مراد ’نکاح صحیح ‘ہے, کیوں کہ ’نکاح فاسد ‘اور ’نکاح باطل ‘میں طلاق واقع ہی نہیں ہوتی ۔ میاں بیوی کے مابین کے اس ازدواجی رشتے کو توڑنے کے لیے ضروری ہے کہ منہ سے بول کے الفاظ کے ذریعہ طلاق دی جائے۔ ان الفاظ کى دو قسمیں ہیں: 1۔ صریح الفاظ :جیسے لفظِ "طلاق" یا اس کے مشتقات مثلا ًیہ کہے کہ : ’طَلَقْتُكِ ‘, ’أَنْتِ طَالِقٌ ‘ یا ’أَنْتِ مُطَلَّقَةٌ ‘۔ 2۔ غیر صریح الفاظ: یہ کنائی الفاظ ہوتے ہیں۔ ان الفاظ میں ’نیت طلاق ‘کا ہونا شرط ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


’کھول دینا ‘اور ’قید کو دور کردینا‘۔ کہا جاتا ہے "طلَّق زوجتہ" یعنی اس نے اپنی بیوی کے عقدِ نکاح کو کھول دیا اور دور کردیا۔ طلاق کى اصل ’اطلاق ‘ ہے جس کا معنی ہے :’ چھوڑدینا‘۔