الحكم
كلمة (الحَكَم) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فَعَل) كـ (بَطَل) وهي من...
غامض اور غیر واضح ہونا۔
’ابہام‘ کسی شے کا غامض اور پوشیدہ ہونا بایں طور کہ کسی خارجی ذریعے سے ہی اس تک پہنچا جاسکے (بذات خود اس کا پتہ نہ چلتا ہو) یا یوں کہا جائے کہ غیر واضح کلام جس کا معنی واضح نہ ہو۔ بسا اوقات بعض اہل علم حضرات کی سمجھ میں بھی ابہام (غموض) واقع ہوتا ہے جب وہ شارع حکیم (اللہ تعالیٰ) کے کلام کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ چنانچہ وہ کلام یا تو پوشیدہ، یا پیچیدہ، یا مجمل، یا متشابہ ہوتا ہے۔ یہ لوگوں کے کلام میں بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے بات غیر واضح ہوجاتی ہے اور اس کی وضاحت اور تعیین کی ضرورت پڑتی ہے۔ ’ابہام‘ کی دو قسمیں ہیں: 1. لفظ میں پایا جانے والا ابہام: جیسے کسی حکم پر دلالت کرنے والی دلیل میں پایا جانے والا غموض۔ اسے مبہم یا مجمل کہا جاتا ہے۔ 2. معنی اور مفہوم میں پایا جانے والا ابہام: جیسے کسی حدیث کے معنی مراد پر دلالت میں پایا جانے والا غموض جس کی وجہ سے اس حدیث کا مقصود واضح نہ ہوتا ہو۔
اِبہام کا لغوی معنی ہے بند کرنا اور چھپانا۔ کہا جاتا ہے: ”أَبْهَمْتُ الْبَابَ إِبْهَامًا“ یعنی میں نے اس طرح دروازہ بند کیا کہ یہ پتہ نہیں چل سکتا کہ اسے کیسے کھولا جائے۔ ’ابہام‘ کی ضد بیان، وضاحت اور ظہور ہے۔ اس کا اطلاق ایسی شے پر بھی ہوتا ہے جس میں غموض ہو اور جس کا ادراک نہ ہوپائے۔