الفتاح
كلمة (الفتّاح) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من الفعل...
استعدادِ نفسی اور قوت کی تیاری کے ذریعہ دشمن کو مسلمانوں کے ساتھ جنگ وجدال کرنے اور اذیت دینے سے روکنے کی نیت سے ڈرانا۔
ارھاب کہتے ہیں دشمنوں کو قتال کی تیاری کے ذریعہ ڈرانا اور خوف زدہ کرنا، اور ہدف یہ ہو کہ ان کو مسلمانوں یا دیگر لوگوں پر ظلم و زیادتی سے روکنا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: 1: ارھابِ ممدوح: دشمن کو ڈرانا اس اندیشہ کے پیش نظر کہ وہ مسلمانوں پر چڑھائی کرے گا۔ یہ ارہاب ایمان، وحدت اور اسلحہ سے لیس ہو کر کامل تیاری کے ذریعہ ممکن ہوگا۔ 2: ارھابِ مذموم: کسی ایسے مسلمان کوڈرانا جو ڈرائے جانے کا مستحق نہ ہو، یا معصوم الدم غیر مسلموں میں سے کسی شخص کو ڈرانا جو ڈرائے جانے کا مستحق نہ ہو، جیسے معاہدین، مستامنین ور اہل ذمہ۔ اس ارہاب کی متعدد قسمیں ہیں جن میں سے چند یہ ہیں: فکری ارہاب، دینی ارہاب، اجتماعی ارہاب اور سیاسی ارہاب وغیرہ۔ ارہاب کی اس نوع کی اسلام اس کی تمام شکلوں اور تمام موضوعات کے ساتھ تردید کرتا ہے۔
الإِرْهابُ: پریشان کرنے اورخوف زدہ کرنے کے معنی میں آتا ہے۔ دشمن کو خوف زدہ اور ہراساں کرنے پر کہتے ہیں: ”أَرْهَبَ العَدُوَّ، يُرْهِبُهُ“۔ ارھاب اصل میں الرَّهْبَة سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے: خوف۔ ارھاب کا معنی دھمکی دینا، ڈرانا اور رعب بٹھانا بھی آتا ہے۔