کبائر (بڑے گناہ) (الْكَبَائِر)

کبائر (بڑے گناہ) (الْكَبَائِر)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


ہر وہ معصیت اور گناہ جس پر دنیا میں حد، یا آخرت میں وعید آئی ہے، یا اس پر کوئی سزا یا لعنت یا غضب یا ایمان کی نفی مرتب ہوتی ہے۔

الشرح المختصر :


گناہوں کے کچھ مراتب اور درجات ہیں، چنانچہ ان میں سے کچھ گناہ ایسے ہیں جو اپنے مرتکبین کو دائرۂ اسلام سے خارج کر دیتے ہیں اور وہ اللہ کے ساتھ شرک اور کفر ہیں، جب کہ بعض گناہ ایسے ہیں جو انہیں اسلام سے خارج تو نہیں کرتے، لیکن ان کے اسلام اور ایمان میں کمی پیدا کر دیتے ہیں۔ اس قسم کے گناہوں کی دو قسمیں ہیں: 1-کبائر (کبیرہ گناہ): علما نے اس کی تعریف کے سلسلے میں اختلاف کیا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد ہر وہ گناہ ہے جس پر اللہ یا اس کے رسول ﷺ نے جہنم، یا غضب، یا لعنت یا عذاب کا فیصلہ کیا ہو۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ: ہر وہ گناہ جس پر اللہ نے دنیا میں حد یا آخرت میں عذاب کی وعید سنائی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ: اس سے مراد وہ گناہ ہیں جن میں مظالم کا تعلق خود آپس میں بندوں سے ہو۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ: کبائر سے مراد ہر وہ گناہ ہے جسے انسان کسی خوف کا احساس کیے بغیر، یا بنا احساسِ ندامت کرتا ہے، بلکہ اسے حقیر و معمولی سمجھتے ہوئے اور اس پر ڈھٹائی دکھاتے ہوئے اس کا ارتکاب کرتا ہے۔ ’حد‘ سے مراد شرعی طور پر طے کی گئی سزا ہے، جیسے چوری کی سزا، چنانچہ اس کی حد ہاتھ کاٹنا ہے۔ اور وعید سے مراد جہنم، یا غضبِ الٰہی یا اللہ کی رحمت سے دوری وغیرہ کی دھمکی دینا اور خوف دلانا ہے۔ 2- صغائر (صغیرہ گناہ): یہ وہ معاصی ہیں جن کے بارے میں کوئی حد یا وعید وارد نہیں ہوئی ہے، تاہم ان پر اصرار اور مسلسل ان کے ارتکاب سے بسا اوقات یہ کبیرہ گناہ بن جاتے ہیں، جیسے نامحرم عورت کو دیکھنا وغیرہ۔

التعريف اللغوي المختصر :


’کبائر‘: کبیرۃ کی جمع ہے، اس سے مراد بھاری بھرکم اور عظیم شے ہے۔ کہا جاتا ہے: ’’كَبُرَ الشَّيْءُ، يَكبُرُ، كُبْراً‘‘ یعنی وہ چیز بڑی ہوگئی۔