کرامت (الْكَرَاْمَة)

کرامت (الْكَرَاْمَة)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


ایک خارقِ عادت شے جس کے ساتھ نہ تو کوئی تحدی ہو اور نہ نبوت کا دعویٰ، جسے اللہ تعالیٰ اپنے اولیا کے ہاتھوں سے ظاہر فرماتا ہے۔

الشرح المختصر :


’کرامت‘ ایک خارق عادت امر ہے جس کے ساتھ نہ نبوت کا دعویٰ ہوتا ہے اور نہ ہی وہ نبوت کی تمہید ہوتی ہے، جو کسی ایسے بندے کے ہاتھ پر ظاہر ہوتی ہے جو ظاہری طور پر نیک وصالح ہو اور صحیح عقیدہ اور عملِ صالح کے ساتھ معروف ہو۔ خارق عادت امر سے مراد ایسا امر ہے جو عادت، طبیعت اور قوانینِ کائنات کے برخلاف ہو، جیسے انسان کا پانی پر چلنا۔ کرامت کی دو شرطیں ہیں: پہلی شرط: اس کا ظہور کسی راست رو اور سنت کی اتباع کرنے والے مومن کے ہاتھوں سے ہو۔ دوسری شرط: اس میں کوئی ایسی بات نہ ہو جو قرآن و سنت کے خلاف ہو۔ کرامت کی دو قسمیں ہیں: 1۔ حسی کرامت :جیسے پانی کے اوپر چلنا اور ہوا میں اڑنا وغیرہ۔ 2۔ معنوی کرامت :جیسے کچھ علوم جو بعض لوگوں کو حاصل ہوتے ہیں۔

التعريف اللغوي المختصر :


الكَرامَةُ: ’مرتبہ و عزت‘۔ کہا جاتا ہے: ’’كَرُمَ الرَّجُلُ كَرَمًا وَكَرَامَةً‘‘ یعنی وہ شخص بلند مرتبہ اور معزز ہے۔ ’کرامہ‘ کا لفظ دراصل ’الكَرَم‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے: ’سخاوت‘ اور ’خیر کی فراوانی‘۔ اس کی ضد بخیلی ہے۔ ’کرامہ‘ کے یہ معانی بھی آتے ہیں ’شرافت و فضیلت‘۔