البارئ
(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...
انسان کو غیرمتوقع ہلاکت میں ڈالنے کے لیے اس کی خواہش کی چیز کے ذریعہ کھینچنا۔
'اسْتِدْراج' کفار اور نافرمانوں کو دی جانے والی سزاؤں میں سے ہے جس سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے دوچار کرتا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اسے اس کی خواہش کی چیز عطا کرکے اسے عذاب اور ہلاکت سے اس طرح قریب کر دیتا ہے کہ اسے اس کا علم ہی نھیں ہوتا۔ چنانچہ ایسا شخص جب بھی کوئی گناہ کرتا ہے اللہ اسے کوئی نئی نعمت دے دیتا ہے اور اسے استغفار کرنا بھُلا دیتا ہے۔ اس طرح سے وہ اسے آہستہ آہستہ عذاب کے قریب کرتا جاتا ہے اور بالآخر اسے پکڑ لیتا ہے۔ استدراج کا سبب یہ ہوتا ہے کہ بندہ اللہ کے لطف و احسان سے دھوکہ کھا جاتا ہے اور سمجھتا ہے کہ وہ اس کے ساتھ احسان کا معاملہ کر رہا ہے۔ چنانچہ وہ لگاتار اللہ کی نافرمانی، اس کے اوامر کی مخالفت اور نواہی کا ارتکاب کرتا رہتا ہے اور توبہ نہیں کرتا ہے۔
الاِسْتِدْراجُ: کسی شے کو تدریجاً یعنی درجہ بہ درجہ لینا۔ الدَّرَجَةُ کا معنی ہے 'مرتبہ، رتبہ'۔ 'استدراج' در اصل ’الدَّرْج‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے: رتبہ بہ رتبہ قریب کرنا۔ ’استددراج‘ کے یہ معانی بھی آتے ہیں: مکر وفریب کرنا اور دھوکہ دینا۔