الله
أسماء الله الحسنى وصفاته أصل الإيمان، وهي نوع من أنواع التوحيد...
حق کو تھامے رکھنا اور اس کی اتباع کرنا اور اہل حق سے جدا نہ ہونا اگرچہ وہ تعداد میں کم ہی کیوں نہ ہوں، نیز حکام سے قتال اور ان کے خلاف خروج (بغاوت) کو ترک کر دینا اگرچہ وہ ظلم کرنے والے ہوں۔
لُزُومِ جماعت کا معنی ہے: حق سے وابستہ رہنا اور اس کی اتباع کرنا، نبی ﷺ کی سنت کو اختیار کرنا اور آپﷺ کے اوامر و نواہی کی پیروی کرنا اور آپﷺ کی سیرت کو مضبوطی سے تھام لینا، اگرچہ حق کے پیروکار کم اور اس کے مخالف زیادہ ہوں؛ کیوں حق وہی ہے جس پر پہلی جماعت قائم تھی۔ الجماعة سے کیا مراد ہے اس کے بارے میں کئی اقوال پر اختلاف کیا گیا ہے، جن میں سے کچھ یہ ہیں: 1۔ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو بتقاضائے شریعت کسی امیر پر متفق ہوگئے ہوں۔ چنانچہ اس صورت میں اس جماعت سے وابستہ رہنا واجب ہے۔ اور اس کے خلاف اور اس کے امیر کے خلاف خروج (بغاوت) کرنا حرام ہے۔ 2۔ اہل اسلام کا سوادِ اعظم۔ 3۔ ائمہ علم و مجتہدین۔ 4۔ خاص طور پر صحابہ رضی اللہ عنہم۔ 5۔ الجماعۃ سے مراد اتباعِ سنت اور ترکِ بدعت کی وہ روش ہے جس پر اہلِ سنت قائم ہیں۔ یہی وہ مبنی بر حق مذہب ہے جس کی اتباع کرنا اور اس کے راستے پر چلنا واجب ہے۔ الجماعۃ کی تفسیر صحابہ، یا اہلِ علم و حدیث، یا اجماع یا سوادِ اعظم سے کرنے کا یہی معنی ہے۔ جماعت سے وابستہ رہنے کا جو حکم آیا ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ مکلف شخص اس چیز کی پیروی کرے جس پر مجتہدین کا اتفاق ہے اور اس حاکم کے ساتھ رہے جس پر مسلمانوں کا اتفاق ہو گیا ہو اور معروف میں اس کی اطاعت کرے اور اس کے خلاف خروج (بغاوت) نہ کرے۔