لکنت، ہکلاپن، تتلاہٹ (اللُّكْنَةُ)

لکنت، ہکلاپن، تتلاہٹ (اللُّكْنَةُ)


الفقه علوم القرآن أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


انسان کا بعض عربی حروف کو ان کے مخارج سے ادا کرنے پر قادر نہ ہونا، چاہے وہ کسی حرف کو حذف کرکے، یا اسے تبدیل کرکے، یا اسے مکرر پڑھ کر ہو۔

الشرح المختصر :


’لُکْنَتْ‘: حرف کی کلی طور پر عدم ادائیگی یا اسے اس کی صفت سے مختلف شکل میں بولنا، یا اس میں کسی حرف کی زیادتی کرنا یا کسی حرف کو مکرر بولنا۔ یہ عربی زبان بولنے کے عیوب میں سے ایک عیب ہے۔ یہ انسان میں یا تو پیدائشی اور طبعی طور پر ہی پایا جاتا ہے، یا پھر عجمیت، یا کسی مصیبت اور بیماری، یا کسی خوف وغیرہ کی وجہ سے پایا جاتاہے۔ ’لکنت‘ کی چند صورتیں درج ذیل ہیں: 1- تَمْتَمہ: حرفِ ’تاء‘ یا حرفِ ’میم‘ کو بہ تکرار بولنا۔ 2- فَأفَأة: دورانِ گفتگو حرفِ ’فاء‘ کو بار بار دُہرانا۔ 3- تَأتَأَةُ: حرفِ ’تاء‘کو بار بار دوہرانا۔ 4- لَجْلَجہ: دورانِ کلام ایک ہی حرف کو بار بار دُہرانا، جیسےحرفِ ’راء‘،حرفِ ’قاف‘ یا ان کے علاوہ کوئی دوسرا حرف۔ یہ حرفِ’فاء‘ کے ساتھ خاص نہیں ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


اللُّكْنَةُ: زبان کا ابہام اور عدمِ فصاحت، کہا جاتا ہے: ”لَكِنَ الرَّجُلُ، يَلْكَنُ، لَكْناً“ جب وہ شخص فصیح عربی نہ بول سکے۔’الکن‘ اسے کہتے ہیں جو فصیح عربی نہ بولتا ہو اور اپنی بات کو واضح نہ کرسکتا ہو۔