مجنون (الْمَجْنُونُ)

مجنون (الْمَجْنُونُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


مجنون: ہر وہ شخص جس کی عقل کلی یا جزوی طور پر زائل ہو گئی ہو، بایں طور کہ اس کے اقوال وافعال درست نہ ہوں۔

الشرح المختصر :


’جنون‘ ان مؤثر عوامل میں سے ہے جو انسان کے ارادہ اور تصرف سے خارج ہیں۔ ’مجنون‘ وہ شخص ہے جس کی عقل خراب ہوگئی ہو اور اس کی قوتِ ادراک اس طرح سےبگڑ گئی ہو کہ اس کے لیے تمیز اور ادراک کرنا ممکن ہی نہ رہے، چنانچہ اس کے اقوال وافعال گڈمڈ رہتے ہوں۔ ’مجنون‘ کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: پیدائشی مجنون: وہ شخص جو مجنون (پاگل) ہی پیدا ہوا ہو۔ اس کا دماغ پیدائشی طور پر ناقص ہوتا ہے، وہ کچھ بھی قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا جس کے قبول کرنے کی عقل صلاحیت رکھتی ہے۔ ’جنون‘ کی اس قسم کے ٹھیک ہونے کی امید نہیں کی جاسکتی۔ دوسری قسم: جس کا جنون کسی عارضی سبب سے ہو، مثلاً کسی مرض یا مس کی وجہ سے ہو۔ ’جنون‘ کی اس قسم کا علاج کے ذریعہ ٹھیک ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔ ’جنون‘ کے استمرار یا انقطاع (مسلسل رہنے یا منقطع ہونے) کے اعتبار سے مجنون کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: مجنون مُطبِق: یعنی وہ مجنون جس کا جنون دراز اور مستمر ہو (یعنی زیادہ دیر تک اور مسلسل رہتا ہو)۔ اس کی کوئی حد معین نہیں ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ وہ جنون جو مہینہ بھر رہے اور بقولِ بعض سال بھر رہے۔ اس کے علاوہ دیگر اقوال بھی ہیں۔ دوسری قسم: مجنون غیر مُطبِق: وہ مجنون جو بعض اوقات جنون کا شکار رہتا ہے اور کسی وقت ٹھیک رہتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


’مجنون‘ وہ شخص ہے جس کی عقل زائل اور فاسد ہوگئی ہو۔ کہاجاتا ہے: ”جُنَّ الرَّجُلُ، يُجَنُّ، فهو مَجْنُونٌ“ یعنی اس کی عقل زائل یا خراب ہوگئی۔ ’جنون‘ اور’جِنّۃ‘ کا مطلب ہوتا ہے:’عقل کا زائل ہونا‘۔ اس کا اصل معنی: ’چھپ جانا‘،’پوشیدہ ہونا‘،’پردہ پوشی کرنا‘ ہے۔