العزيز
كلمة (عزيز) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وهو من العزّة،...
وہ شخص جس کی طرف قاضی گواہوں کی توثیق و تجریح کے بارے میں رجوع کرتا ہے۔
”مُزَکّی“ وہ شخص ہے جس کی طرف قاضی گواہ کے عادل اور سچا ہونے یا نہ ہونے کی معرفت کے سلسلے میں رجوع کرتا ہے اور اس پر اعتماد کرتا ہے۔ یا یہ ایک ایسا اسم ہے جسے فقہا اس شخص پر بولتے ہیںجو گواہ کے متعلق باطنی احوال کی خبر دیتا ہے، اور (اس کے ساتھ) طویل صحبت، یا ہمسائگی یا معاملہ کرنے کی وجہ سے اس کے متعلق ایسی باتیں جانتا ہے جو کوئی دوسرا اس کے بارے میں نہیں جانتا، اور اس شخص(گواہ) کے عادل اور سچا ہونے یا مجروح ہونے کے بارے میں جو کچھ جانتا ہے اس کی قاضی کے پاس شہادت دیتا ہے۔ تزکیہ کی دو قسمیں ہیں: 1- سرّی تزکیہ: قاضی کسی امانت دار صاحبِ ورع شخص کا انتخاب کرتا ہے اور اسے گواہوں کے احوال کی چھان بین کرنے کا مکلف بناتا ہے۔ قاضی ایک کاغذ پر ان (گواہوں) کے نام اور ان کی معلومات لکھ کر اپنے سیکریٹری کو خفیہ طور پر دے دیتا ہے، پھر وہ ان لوگوں کے بارے میں ان کے قابل اعتماد پڑوسیوں، اہل محلہ اور اہل بازار سے پوچھ تاچھ کرتا ہے۔ 2- علانیہ تزکیہ: یہ تزکیہ، سرّی تزکیہ کے مرحلہ کےبعد ہوتا ہے۔ اس کی کیفیت یہ ہوتی ہے کہ قاضی مُزَکّی‘ کو گواہوں کا خفیہ تزکیہ کرنے کے بعد حاضر کرتا ہے، تاکہ وہ قاضی کے سامنے ان کا تزکیہ اعلانیہ طور پر کرے۔اس تزکیہ کے الفاظ یوں ہوتے ہیں: فلان بن فلان جس معاملہ میں گواہی دے رہا ہے وہ اس میں عادل (اور سچا) ہے، یاثقہ ہے۔ یا تزکیہ ان الفاظ میں کرتا ہے کہ فلان نماز پڑھتا اور روزہ رکھتا ہے، جھوٹی گواہی نہیں دیتا، بات چیت میں جھوٹ نہیں بولتا۔ تزکیہ میں ان جیسے دیگر الفاظ بھی استعمال ہوتے ہیں۔
’مزکی‘ وہ ہے جو دوسرے کا تزکیہ کرے، کہا جاتا ہے: ”زَكَّى فُلانٌ فُلاناً“جب وہ کسی کی نسبت زکاء (صلاح وپاکیزگی) کی طرف کرے اور اسے اس وصف سے متصف کرے۔ زکاء کا معنی صلاح وپاکیزگی اور انصاف ہے، زکاء کا اصل معنی: بڑھوتری، برکت اور زیادتی کے ہیں، اور مزکًی 'توثیق کنندہ' کے معنی میں آتا ہے۔