مفہوم، معنی، مطلب (الْمَفْهُوم)

مفہوم، معنی، مطلب (الْمَفْهُوم)


أصول الفقه الفقه

المعنى الاصطلاحي :


وہ معنی جس پر لفظ دلالت کرے، بولنے والے شخص کی صراحت کے بغیر ۔

الشرح المختصر :


لفظ دو حالتوں سے خالی نہیں ہوتا: یا تو کسی صریح معنی پر دلالت کرتا ہے، جس کو منطوق کہتے ہیں۔ یا کسی مسکوت عنہ معنی پر دلالت کرتا ہے، جس کی متکلم صراحت نہیں کرتا، ایسے معنی کو مفہوم کہتے ہیں۔ مفہوم کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: مفہومِ موافق؛ ایسے مفہوم کاحکم یا تو منطوق کے حکم کے مثل ہوگا، لہذا اگر منطوق کا حکم وجوب کا ہوگا تو مفہوم کا بھی حکم وجوب ہی کا ہوگا، اس کا نام ’لحن خطاب‘ ہے، اور یا تو اس مفہوم کا حکم منطوق کے حکم سے اولی ہوگا، جیسے اگر منطوق کا حکم تحریم کا ہے تو مفہوم کا حکم اشدِّ تحریم کا ہوگا، اور اسے قیاس اَوْلی اور فَحْوَى الخِطَاب (مغز کلام) سے موسوم کیاجاتا ہے۔ دوسری قسم: مفہوم کی دوسری قسم مفہومِ مخالف ہے۔ بایں طور کہ مفہوم کا حکم منطوق کے حکم کے برخلاف ہو۔ اس کی کئی قسمیں ہیں، جیسے وصفی مفہوم، لقبی مفہوم اور مفہومِ حصر وغیرہ۔

التعريف اللغوي المختصر :


معنی، اور ہر وہ مراد جو کسی لفظ سے سمجھ میں آئے یا اس سے مستفاد ہو۔ فہم معنی کے تصور و ادراک کو کہتے ہیں۔ فہم کا اصل معنی کسی شے کا علم اور اس کی قلبی معرفت کا نام ہے۔ مفہوم کسی شے کے ذہن میں آنے والے تصور کو بھی کہتے ہیں خواہ وہ لفظ کے ساتھ وارد ہو یا اس کے بغیر ہی۔