صدقة التطوع
عدي بن حاتم رضی الله عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”آگ سے بچو، خواہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی“۔اور بخاری ومسلم کی روایت میں عدي بن حاتم رضي الله عنہ سے ہی مروی ہے: تم میں سے کوئی شخص ایسا نہ ہوگا کہ جس سے اس کا پروردگار ہم کلام نہ ہوگا، اس وقت اس کے اور پروردگار کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا، جب بندہ اپنی داہنی طرف نظر ڈالے گا تو اس کو وہ چیز نظر آئے گی جو اس نے آگے بھیجی ہوگی اور جب بائیں جانب دیکھے گا تو اس کو وہ چیز نظر آئے گی جو اس نے آگے بھیجی ہوگی اور جب وہ اپنے آگے دیکھے گا تو اس کو اپنے منہ کے سامنے آگ نظر آئے گی، پس تم آگ سے بچو، خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی سے کیوں نہ ہو، اگر وہ بھی نہ ملے تو اچھی بات کے ذریعے (آگ) سے بچو۔  
عن عَدِي بن حاتم -رضي الله عنه- قال: سمعت النبي -صلى الله عليه وسلم- يقول: «اتَّقُوا النَّار ولو بِشِقِّ تمرة». وفي رواية لهما عنه، قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «ما منكم من أحد إلا سَيكَلِّمُه رَبُّه ليس بينه وبينه تُرْجُمان، فينظر أيْمَن منه فلا يرى إلا ما قَدَّم، وينظر أَشْأَمَ منه فلا يَرى إلا ما قَدَّم، وينظر بين يديه فلا يرى إلا النار تَلقاء وجهه، فاتقوا النار ولو بِشقِّ تمرة، فمن لم يجد فبِكَلمة طيِّبة».

شرح الحديث :


بے شک اللہ تعالی قیامت کے دن ہر انسان سے الگ کسی ترجمان کے بغیر گفتگو فرمائے گا، پس بندہ اپنی داہنی طرف دیکھے گا اسے اس کے وہ اعمال جو اس نے اپنی زندگی میں کیے تھے اس کے سوا کچھ دکھائی نہ دے گا اور وہ اپنی بائیں طرف دیکھے گا اسے اس کے وہ اعمال جو اپنی زندگی میں کیے تھے اس کے سوا کچھ دکھائی نہ دے گا، وہ اپنے سامنے دیکھے گا اسے اس کے منہ کے سامنے صرف آگ ہی دکھائی دے گی! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آگ سے بچو، خواہ کھجور کا آدھا ٹکڑا یا اس سے بھی کم ہی دے کر ہر سہی، اور اگر وہ آدھا کھجور بھی نہ ملے جسے صدقہ کرکے وہ آگ سے بچ جائے تو اُسے چاہیے کہ اچھی بات کے ذریعہ ہی آگ سے بچنے کی کوشش کرے، اس لیے کہ نیک عمل اُس شخص کو آگ سے بچاتا ہے جو اُسے انجام دیتا ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية