أحكام ومسائل الطلاق
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "دودھ چھڑا دینے کے بعد رضاعت موثر نہیں رہتی، بلوغت کے بعد یتیمی باقی نہیں رہتی، صرف وہی آزادی (غلام کی) معتبر ہے جو ملکیت کے بعد ہو اور طلاق صرف اُسی وقت واقع ہوتی ہے جب نکاح ہو چکا ہو، اس قسم کا پورا کرنا جائز نہیں جس سے قطعِ رحمی ہوتی ہو، ہجرت کر لینے کے بعد پھر سے دیہات میں سکونت اختیار کرنا جائز نہیں، فتح (مکہ) کے بعد ہجرت (واجب ) نہیں، بیٹے کی باپ کے حق میں قسم معتبر نہیں، عورت کی شوہر کے حق میں قسم معتبر نہیں اور غلام کی اپنے آقا کے حق میں قسم معتبر نہیں ہے، اس نذر کو پورا کرنا جائز نہیں جس میں اللہ کی معصیت ہو، اگر کسی اعرابی نے دس حج کیے اور پھر اس نے ہجرت کی تو اس پر حج کرنا واجب ہے اگر اس میں اس کی استطاعت ہو، اگر کسی بچے نے دس حج کیے اور پھر وہ بالغ ہو گیا تو اس پر حج کرنا فرض ہے اگر وہ اس کی استطاعت رکھتا ہو، اگر کسی غلام نے دس حج کیے ہوں اور پھر وہ آزا د ہو جائے تو اس پر ایک دفعہ حج کرنا واجب ہے بشرطیکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہو"۔  
عن جابر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا رَضاع بعد فِصال، ولا يُتم بعد احْتِلام، ولا عِتق إلا بعد مُلك، ولا طلاق إلا بعد النكاح، ولا يمين في قَطِيعَة، ولا تَعَرُّب بعد هِجْرَة، ولا هجرة بعد الفتح، ولا يمين لولد مع والد، ولا يمين لامرأة مع زوج، ولا يمين لعبد مع سيده، ولا نَذْر في معصية الله، ولو أن أعرابيا حَجّ عَشْر حِجَج ثم هاجر كانت عليه حَجَّةٌ إن استطاع إليه سبيلا، ولو أن صبيا حَجّ عَشْر حجج ثم احتلم كانت عليه حَجَّةٌ إن استطاع إليه سبيلا، ولو أن عبدا حَجّ عَشْر حجج ثم عُتِقَ كانت عليه حَجَّةٌ إن استطاع إليه سبيلا».

شرح الحديث :


اس حدیث میں (واضح رہے کہ ضعیف ہے) کچھ ایسے احکام کا ذکر ہے جن کی طرف رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کی توجہ مبذول کرائی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب بچہ اپنی ماں کا دودھ پینا چھوڑ دیتا ہے تو اس کے بعد رضاعت کا حکم (حرمت) موثر نہیں رہتا اور آدمی کے بالغ ہو جانے کے بعد اس سے یتیم کے لفظ کا اطلاق ختم ہوجاتا ہے اور اگر آزاد کرنے والا غلام کا مالک نہ ہو تو اس طرح کی آزادی کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا اور نکاح کے بغیر طلاق واقع نہیں ہوتی اور جس قسم کے پورا کرنے میں قطع رحمی ہوتی ہو اسے پورا کرنا جائز نہیں۔جب کوئی شخص دیہات کو اللہ کی خاطر چھوڑ چکا ہو تو اس کے بعد اس میں سکونت اختیار کرنا درست نہیں اور یہ کہ فتح مکہ کے بعد مکہ اور اس کے گرد ونواح سے مدینہ کی طرف ہجرت واجب نہیں رہی۔ حدیث میں قریبی رشتہ داروں کی ایک دوسرے کے لیے گواہی کے جائز نہ ہونے کا بیان ہے جیسے بیٹے کی اپنے والد کے حق میں، بیوی کی اپنے شوہر کے حق میں اور غلام کی اپنے آقا کے حق میں گواہی۔ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ کسی ایسی نذر کا پورا کرنا جائز نہیں جس میں اللہ کی معصیت کا ارتکاب ہوتا ہو۔ حدیث میں وضاحت ہے کہ اعرابی کے ہجرت کر لینے کے بعد اسلام کی وجہ سے اس پر واجب ہونے والا حج ساقط نہیں ہوتا اگرچہ اس نے اس سے پہلے دس حج ہی کیوں نہ کر رکھے ہوں اور اسی طرح بچے کے بالغ ہو جانے کے بعد اس سے حج کا وجوب ساقط نہیں ہوتا اگرچہ اس نے بلوغت سے پہلے دس حج ہی کیو ں نہ کیے ہوں اور نہ ہی غلام سے اس کے آزاد ہو جانے کے بعد حج ساقط ہوتا ہے اگرچہ اس نے آزادی سے پہلے دس حج کیے ہوں۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية