الخروج على الإمام
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دیکھو، تم پر (مستقبل میں) کچھ ایسے امیر مقرر کیے جائیں گے جن کے کچھ کام تمہیں بھلے لگیں گے اور کچھ برے۔ جس نے ان (کے برے کاموں ) کو ناگوار جانا وہ گناہ سے بری ہے اور جس نے ان کے خلاف آواز اٹھائی وہ سلامت رہا۔ سوائے اس شخص کے جو (ان کے برے کاموں پر) راضی رہا اور اس نے ان کی پیروی کی (ایسا شخص انہی کی طرح ہلاکت میں پڑے گا)۔ لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں (ایسا نہ کرنا) جب تک کہ وہ تم میں نماز قائم کرتے رہیں۔  
عن أم سلمة هند بنت أبي أمية حذيفة -رضي الله عنها- عن النبي -صلى الله عليه وسلم- أنه قال: «إِنَّه يُسْتَعمل عَلَيكُم أُمَرَاء فَتَعْرِفُون وَتُنكِرُون، فَمَن كَرِه فَقَد بَرِئ، ومَن أَنْكَرَ فَقَد سَلِمَ، ولَكِن مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ» قالوا: يا رسول الله، أَلاَ نُقَاتِلُهُم؟ قال: «لا، ما أَقَامُوا فِيكُم الصَّلاَة».

شرح الحديث :


نبی ﷺ نے آگاہ فرمایا کہ عنقریب ہم پر حکمران کی طرف سے ایسے امراء مقرر کیے جائیں گے جن کے کچھ کام ہمیں پسند آئیں گے کیونکہ وہ شریعت کے موافق ہوں گے اور بعض کو ہم ناپسند کریں گے کیوں کہ وہ مخالفِ شریعت ہوں گے۔ جس نے اپنے دل میں برائی کو ناگوار جانا لیکن ان امراء کی پکڑ کے خوف سے ان کے خلاف آواز اٹھانے کی اس میں سَکَتْ نہ ہو تو وہ گناہ سے بری رہا اور جو ہاتھ یا زبان سے انھیں روکنے کی قدرت رکھتا ہو اور وہ انھیں اس سے روکے تو وہ سلامت رہا لیکن جو دل سے ان کے (بُرے) کام پر راضی ہو گیا اور اسے کرنے میں اس نے ان کی پیروی کی وہ انھیں کی طرح ہلاکت میں پڑے گا۔ پھر نبی ﷺ سے لوگوں نے دریافت فرمایا: کیا ہم ان سے قتال نہ کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں (ان سے قتال نہ کرو)، جب تک کہ وہ تم میں نماز کو قائم کرتے رہیں۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية