آداب السلام والاستئذان
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”اے میرے پیارے بیٹے! جب تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ تو انہیں سلام کیا کرو، یہ سلام تمہار ے لیے اور تمہارے گھر والوں کے لیے خیر وبرکت کا باعث ہوگا“۔  
عن أنس -رضي الله عنه- قال: قال لي رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «يا بُنَيَّ إذا دخَلت على أهلك فَسَلِّمْ، يكن بَرَكَةً عليك وعلى أهل بَيْتِك».

شرح الحديث :


اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ﷺ نے انس رضی اللہ عنہ کو وصیت فرمائی کہ جب تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ تو انھیں سلام کیا کرو اور فرمایا یہ اس کے لیے اور گھر والوں کے لیے ضرور برکت کا باعث ہوگا۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ”فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ عِندِ اللَّـهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً“۔[سورۃ النور: 61]۔(ترجمہ: پس جب تم گھروں میں جانے لگو تو اپنے گھر والوں کو سلام کرلیا کرو، دعائے خیر ہے جو بابرکت اور پاکیزه ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شده) لہٰذا انسان جب اپنے گھر میں داخل ہو، تو مسنون یہی ہے کہ گھر والوں کو سلام کرے، خواہ گھر میں اہلِ خانہ ہوں، یا اس کے ساتھی یا اُن جیسے دوسرے لوگ ہوں۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية