البحث

عبارات مقترحة:

الجبار

الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...

الخبير

كلمةُ (الخبير) في اللغةِ صفة مشبَّهة، مشتقة من الفعل (خبَرَ)،...

الصمد

كلمة (الصمد) في اللغة صفة من الفعل (صَمَدَ يصمُدُ) والمصدر منها:...

اسما بنت یزید رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مسجد سے گزرے۔ وہاں عورتوں کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی۔ چنانچہ آپ نے انھیں اپنے ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا۔ یہ اس بات پر محمول کیا جائے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ اور اشارہ دونوں کو جمع کیا۔ ابو داؤد کی روایت اس کی تایید کرتی ہے، جس میں ہے کہ (نبی نے) ہمیں سلام کیا۔

شرح الحديث :

حدیث کامعنی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجدسے گزرے، توعورتوں کیجماعت کوبیٹھاہواپایا، آپنے اشارہ کرکے انھیں سلام کیا۔اس حدیث کو اس پرمحمول کریں گے کہ صرف ہاتھ سے اشارہ کرکے بغیرالفاظ کہے سلام نہیں کیا، بلکہ سلام کے الفاظ بھی ادا فرماۓ، جیسا کہ ابو داؤدکی روایت میں ہے۔ علّامہ نووی رحمہ اللہ نے اس کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ ابو داؤدکے الفاظ ”وهي فسلم علينا“اس بات پر وضاحت کے ساتھ دلالت کرتے ہیں کہ آپ نے سلام کے الفاظ بھی کہے۔ شاید دوری کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کرکے سلام کے الفاظ کہے۔ محرم عورتوں کو سلام کرنا مسنون ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں اوراس کا جواب دیناواجب ہے۔جہاں تک عورتوں کی جماعت کو سلام کرنے کا تعلق ہے، تو ظاہرِحدیث کی وجہ سے اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطے کہ فتنے کا خوف نہ ہو۔ ہاں اکیلی عورت کو سلام کرنا جائزنہیں۔البتہ اگروہ بوڑھی ہو، شہوت (نفسانی خواہش) نہ رکھتی ہواور فتنے کاخوف بھی نہ ہو، تو سلام کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر فتنے کاخوف ہو، تو سلام نہ کرے۔اسی لیے آج لوگوں کی یہ عادت ہے کہ جب بازارمیں عورتوں سے ملتے ہیں، تو انھیں سلام نہیں کرتے، یہی درست بھی ہے۔لیکن اگرآپ اپنے گھر میں داخل ہوں اورجاننے والی عورتوں کو دیکھیں اور فتنے کا خوف نہ ہو، تو سلام کرنے کی گنجائش ہے اورکوئی حرج نہیں ہے۔لیکن جہاں فتنے کااندیشہ ہواور نقصان کااحتمال ہو، تو سلام نہ کریں۔ اسی طرح عورتیں بھی مردوں کو سلام نہ کریں۔ علّامہ نووی رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا: "اگر بہت ساری عورتیں اکٹھی ہوں، تو انھیں سلام کرے۔اجنبی عورت اگربوڑھی اوربغیر شہوت والی ہو، تو اسے سلام کرنامستحب ہے اوراس بوڑھی خاتون کے لیے بھی مردکو سلام کرنامستحب ہے۔ان دونوں میں سے ایک سلام کرے، تودوسرے پر جواب دینا لازم ہے اوراگر عورت شہوت(خواہش جماع) والی ہو، خواہ جوان ہو یابوڑھی، اجنبی مرد اسے سلام نہ کرے اورنہ ہی عورت مردکوسلام کرے۔اگران میں سے کسی نے سلام کرلیا، تودوسرے پراس کاجواب دینالازم نہیں"۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية