الاستثناء في الإيمان
عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’تم ميں کوئی بھی اس وقت تک مومن (کامل) نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہش نفس ان احکام کے تابع نہ ہوجائے جن کو میں لے کر آیا ہوں‘‘۔  
عن عبد الله بن عمرو بن العاص -رضي الله عنهما- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «لا يُؤمنُ أحدُكُم حتى يكونَ هَوَاهُ تبعًا لما جِئتُ بِهِ».

شرح الحديث :


کوئی بھی انسان اس وقت تک کامل الایمان نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ ان تمام باتوں کو پسند نہ کرنے لگے اور ان پر عمل پیرا نہ ہوجائے جنہیں رسول ﷺ لے کر آئے ہیں اور جن باتوں سے آپ ﷺ نے منع فرمایا ہے ان سے نفرت نہ کرنے لگے اور ان سے اجتناب نہ کرنے لگے۔ وہ جب بھی کوئی عمل کرنے کا ارادہ کرے اسے اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کے سنت کی کسوٹی پر پرکھے۔ اگر وہ کتاب و سنت کے موافق ہو تو اسے کر لے اور اگر اس میں کوئی ایسی بات ہو جس سے منع کیا گیا ہو تو اس سے اجتناب اور کنارہ کشی کرے۔ جس شخص کی خواہشِ نفس محمد ﷺ کے لائے ہوئے احکام کے تابع ہو جاتی ہے اس کی حقیقت تو یہی ہوتی ہے :’’ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ‘‘۔. ترجمہ:’’ اور تمہیں جو کچھ رسول دیں لے لو اور جس سے روکے رک جاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے واﻻ ہے‘‘۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية