المتعالي
كلمة المتعالي في اللغة اسم فاعل من الفعل (تعالى)، واسم الله...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘جو شخص بھی ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اللہ کہے اور تینتیس مرتبہ الحمدللہ کہے اور تینتیس مرتبہ اللہ أکبر کہے تو یہ کل ننانوے مرتبہ ہوا اور سو کی عدد پورا کرتے ہوئے وہ ‘‘لا إله إلا الله وحْدَه لا شريك له له المُلك وله الحَمد وهو على كلِّ شيء قَدِير’’ (نہیں کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لئے بادشاہت ہے اسی کے لئے تعریف ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے) کہے تو اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوں۔‘‘
اس حدیث میں نبی صلی الله علیہ وسلم فرض نماز کے بعد تسبیح، تحمید، تکبیر اور تہلیل کہنے کی فضیلت کو بیان کررہے ہیں۔ (فرض نماز کی قید دیگر روایات کی وجہ سے لگائی گئی ہے، جس میں فرض نماز کے بعد کی تقیید مذکور ہے)۔ اور اللہ کی تسبیح کا مطلب اللہ تعالیٰ کو ہر عیب اور کمی سے پاک کرنا ہے، اللہ تعالی کی ذات ہر اعتبار سے کامل ہے، وہ اپنے ناموں، اپنی صفات اور اپنے افعال میں کامل ہے۔ اور حمد سے مراد اللہ کی صفاتِ کمال کے ساتھ تعریف و ثناہے۔ تو تسبیح کا مطلب ہوگا کہ اللہ کو ہر عیب سے پاک مانا جائے اور حمد کا مطلب ہوگا کہ اللہ کی ذات کو ہر صفتِ کمال سے متصف کیا جائے۔ اور تکبیر کا مطلب اللہ کی ذات کے لئے اس وصف کو تسلیم کرنا ہے کہ وہ ہر چیز سے بڑا ہے، آسمان اور زمین میں بڑائی سراپا اسی کو زیب دیتی ہے اور وہ ہر چیز پر غالب اور حکمت والا ہے۔ اس کے پڑھنے پر جو فضیلت ہے وہ ہے گناہوں کی مغفرت، اس کا مطلب ہے کہ یہ ذکر گناہوں کی مغفرت اور خطاؤں کی تکفیر و دوری کا سبب ہے۔اور (مغفرت و کفّارہ) سے مراد صغیرہ گناہوں کا کفّارہ ہے، رہا کبیرہ گناہ تو ان سے توبہ کرنا ہی ان کے کفارہ کا سبب ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ﴾[سورۃ النساء: 31] (ترجمہ: اگر تم ان بڑے گناہوں سے بچتے رہوگے جن سے تم کو منع کیا جاتا ہے تو ہم تمہارے چھوٹے گناه دور کر دیں گے) پس جو کوئی اس ذکر کو نماز کے اختتام کے بعد پڑھے چاہے وہ بیٹھا ہو یا چل پھر رہا ہو، قبلہ رخ ہو یا اس کے برعکس، مسجد میں موجود ہو یا اس سے باہر نکل گیا ہو اگرچہ اختتامِ نماز کے بعدتھوڑا وقفہ ہی کیوں نہ ہوجائے، اس کے لیے کامل و مکمل اجر ہے۔ اور تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا، اور اگر کوئی اس ذکر کو (نماز کے اختتام کے) ایک طویل وقفہ کے بعد پڑھے تو اس سے یہ فضیلت چھوٹ جائے گی، ہاں مطلق ذکر کا اجر تو اسے ملے گا۔ اللہ تعالی کے بے پایاں فضل کا نتیجہ ہی ہے کہ گناہ اپنی کثرت کے باوجود بخش دیے جاتے ہیں۔ کثرت کا مفہوم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول سے لیا گیا ہے: ‘‘اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوں۔‘‘ مذکورہ عدد یہ ہے کہ تسبیح، تحمید اور تکبیر کو تینتیس مرتبہ پڑھا جائے اور ایک مرتبہ ‘‘لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ’’ پڑھا جائے۔