القهار
كلمة (القهّار) في اللغة صيغة مبالغة من القهر، ومعناه الإجبار،...
عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”جس عورت نے کسی مہر عطیہ یا کسی وعدے کے بدلے نکاح کیا، تو نکاح سے قبل ملنے والی چیز عورت کی ملکیت ہوگی۔ اور جو کچھ نکاح کے بعد دیا گیا جائے، وہ اس کی ملکیت میں ہوگا، جسے دیا گیا ہے۔ اورآدمی جس چیز کے باعث سب سے زیادہ تکریم کا حق دار ہوتا ہے، وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے“۔
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جو عورت "صداق" یعنی مہر، "حباء" یعنی وہ تحفہ جو بیوی کے کسی قریبی کو دیا جائے یا شوہر کی جانب سے کیے گئے وعدے پر شادی کرے، گرچہ اس کی ادائیگی نہ ہوئی ہو؛ اگر یہ تینوں اشیا اور ان جیسے دیگر تحفے تحائف شادی سے پہلے پیش کر دیے گئے ہوں، تو یہ بیوی کی ملکیت ہوں گے، کسی اور کی نہیں؛ گرچہ یہ اس کی بجائے اس کے اقارب کے نام سے ہی کیوں نہ دیے گئے ہوں۔ کیوں کہ یہ ساری چیزیں نکاح منتظر کی وجہ سے ہی پیش کی گئی ہیں۔ ہاں گر شادی کے بعد شوہر بیوی کے علاوہ اس کے رشتہ داروں کو کچھ دے، مثلاً اس کے باپ، بھائی، چچا یا کسی اور کو کچھ دے، تو وہ اسی کا ہوگا جسے اس نے دیا ہے؛ کیوں کہ اب نکاح مکمل ہو چکا ہے اور قربت کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی۔ آدمی کا اپنے سسرالی رشتے داروں کی عزت و تکریم کرنا محبوب ومرغوب اور پسندیدہ چیز ہے؛ کیوں کہ وہ اب رشتے دار بن چکے اور رشتے دار کے مابین صلہ رحمی مشروع ہے۔ واضح رہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔ صرف اس کے مفہوم کی وضاحت و جان کاری کے لیے یہ تشریح کر دی گئی ہے۔