المهيمن
كلمة (المهيمن) في اللغة اسم فاعل، واختلف في الفعل الذي اشتقَّ...
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہتے ہیں کہ” جس کسی نے اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لیا اس پر کوئی حکم مترتب نہیں، ، اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی ”لقد كان لكم في رسول الله أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ، ، [الأحزاب: 21] یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ ہے۔
حدیث کا معنی ہے کہ جب کسی شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ تو مجھ پر حرام ہے یا ممنوع ہے یا اس جیسے الفاظ کہے تو یہ حرمت کے الفاظ طلاق کے حکم میں نہیں ہوں گے بلکہ یہ قسم ہو گا جس میں کفارہ دینا ہو گا جیسا کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا: (ياأيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك تبتغي مرضات أزواجك والله غفور رحيم قد فرض الله لكم تحلة أيمانكم) [التحريم: 1 - 2] ترجمہ: ’’اے نبی! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کر دیا ہے آپ کیوں حرام کرتے ہیں؟ آپ اپنی بیویوں کی رضامندی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے تحقیق کہ اللہ تعالی نے تمہارے لیے قسموں کو کھول دینا مقرر کیا ہے۔‘‘ یعنی تمہارے لیے تمہارے قسموں سے پاک ہونے کا طریقہ فدیہ کی شکل میں ادا کرنا بتایا ہے جیسا کہ سورہ مائدہ میں مذکور ہے۔