البحث

عبارات مقترحة:

الحيي

كلمة (الحيي ّ) في اللغة صفة على وزن (فعيل) وهو من الاستحياء الذي...

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

السلام

كلمة (السلام) في اللغة مصدر من الفعل (سَلِمَ يَسْلَمُ) وهي...

بہز بن حکیم اپنے والدسے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ میں نے کہا اے اللہ کے رسول! میرے حُسنِ سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟ آپ نے فرمایا: تیری ماں، پھر تیری ماں، پھر تیری ماں، پھر تیرا باپ، پھر درجہ بہ درجہ جو تمہارے قریبی لوگ ہیں۔

شرح الحديث :

اس حدیث میں رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک اور ان کے ساتھ احسان کرنے پر ابھارا گیا ہے، اور ان سب میں سب سے زیادہ حق دار ماں کو بتایا گیا ہے پھر اس کے بعد اس کا باپ ہے پھر اس کےبعد جو زیادہ قریبی ہو پھر اس کے بعد جو زیادہ قریبی ہو، لیکن سب سے زیادہ حق دار ماں ہے اس کی وجہ اس کی اپنی اولاد کی تئیں کثرت سے پریشانی اور تکلیف اٹھانا نیز خدمت وشفقت ہے، اور اس لیے بھی کہ حمل ور ضاعت اور تربیت کی فضیلت بھی اسی کے ساتھ خاص ہے اور حمل میں تھکاوٹ ہے پھر اس کے بعد وضع حمل کی مشقت ہے، اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا﴾’’(سورہ احقاف: 15) اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور برداشت کر کے اسے جنا۔‘‘، اور جب ماں کا درجہ باپ سے مقدم ہے تو اس کے علاوہ دوسرے لوگوں پر بدرجہ اولی مقدم ہو گا، اور ماں باپ کے ساتھ حُسنِ سلوک میں سے یہ بھی ہے کہ ان پر خرچ کیا جائے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية