العلي
كلمة العليّ في اللغة هي صفة مشبهة من العلوّ، والصفة المشبهة تدل...
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ’’میں اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے، تو آپ کی خدمت میں بھنا ہوا گوہ لایا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا، تو میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں موجود بعض عورتوں نے کہا: نبی کریم ﷺ کو اس چیز کے بارے میں بتادو، جسے آپ کھانا چاہتے ہیں۔ (لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! یہ گوہ ہے) تو رسول اللہ ﷺ نے اپنا ہاتھ اٹھا لیا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! کیا یہ حرام ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں! لیکن میری قوم کی سر زمین میں نہیں پایا جاتا، اس لیے مجھے اس سے گھن محسوس ہوتی ہے‘‘۔ خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (یہ سن کر) میں اسے کھینچ کر کھانے لگا اور نبی ﷺ دیکھ رہے تھے‘‘۔
ام حفید بنت حارث ، جو ھزیلہ بنت حارث رضی اللہ عنہا ہیں، اپنی بہن میمونہ رضی اللہ عنہا سے ملنے آئیں۔ ان کے ساتھ کچھ ہدایا وتحائف بھی تھے۔ ہدایا کے ضمن میں ایک گوہ بھی تھا۔ میمونہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجوں نے اسے دوپہر کے کہانے میں پیش کیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ میمونہ رضی اللہ عنہ کی بہن کے لڑکے تھے؛ اس طرح وہ ان کی خالہ تھیں۔ عبد اللہ بن عباس اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کی بھی یہ خالہ تھیں۔ جب دسترخوان بچھایا گیا، تو نبی ﷺ نے گوشت لینے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا؛ تاکہ گوشت تناول فرمائیں۔ اتنے میں گھر میں موجود کسی عورت نے کہا: نبی کریم ﷺ کو اس چیز کے بارے میں بتا دو، جو آپ کھانا چاہتے ہیں۔ لوگوں نے بتایا کہ اللہ کے رسول ! یہ گوہ کا گوشت ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے اپنا ہاتھ اٹھا لیا اور نہیں کھایا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! کیا یہ حرام ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں! لیکن یہ میری قوم کی سر زمین میں نہیں پایا جاتا؛ اس لیے مجھے اس سے گھن محسوس ہوتی ہے‘‘۔ خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (یہ سن کر) میں اسے کھینچ کر کھانے لگا اور نبی ﷺ دیکھ رہے تھے‘‘۔