الجبار
الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کے پاس سےایک مانگنے والا گزرا، تو انھوں نے اسے روٹی کا ایک ٹکڑا دے دیا۔ پھر ان کے پاس سے خوش پوشاک اور عمدہ شکل و ہیئت والا ایک شخص گزرا، تو انھوں نے اسے بٹھایا، (اور کھانا پیش کیا)اور اس نے کھایا، ان سے جب اس بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: "لوگوں کے ساتھ ان کے مراتب کے لحاظ سے معاملہ کرو"۔ "رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم لوگوں کےمراتب کا لحاظ رکھیں"۔
یہ حدیث اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کو پیش آنے والے ایک واقعہ کو بیان کرتی ہے۔ ان کے پاس دو آدمی گزرے۔ انھوں نے پہلے کو تو روٹی وغیرہ کا ایک ٹکڑا دے دیا، جب کہ دوسرا جو ذرا اچھی حالت میں تھا، اس کا انھوں نے اکرام اور عزت افزائی کی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ آپ نے ان دونوں کے مابین فرق کیوں کیا، بایں طور کہ ایک کو تو بس روٹی کا ایک ٹکڑا دے دیا اور دوسرے کو بٹھا کر کھانا کھلایا؟ انھوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ہر ایک سے اس انداز میں معاملہ کریں، جو دین اور علم و شرف میں اس کے منصب سے مناسبت رکھتا ہو۔ اگرچہ یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن اس میں جس بات کا ذکر ہے، اس کا لحاظ کرنے میں کوئی شے مانع نہیں؛ کیوںکہ اس کا تعلق آداب سے ہے۔