البحث

عبارات مقترحة:

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

القابض

كلمة (القابض) في اللغة اسم فاعل من القَبْض، وهو أخذ الشيء، وهو ضد...

المنان

المنّان في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من المَنّ وهو على...

ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص رات کو (نماز تہجد کے لئے) اٹھے تو وہ دو ہلکی رکعتوں سے نماز کا آغاز کرے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ: رسول اللہ جب رات کو اٹھتے تو آپ اپنی نماز کا آغاز دو ہلکی رکعتوں سے کرتے تھے۔

شرح الحديث :

اس حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ نماز تہجد میں سنت یہ ہے کہ اس کی ابتداء دو ہلکی رکعتوں سے کی جائے۔ ان کے بعد نمازی جتنی چاہے طویل کر لے۔ جیسا کہ سنن ابوداود میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک موقوف روایت میں ہے کہ: "پھر اس کے بعد جتنا چاہے طویل کرے"۔ نبی سے ایسا کرنا ثابت ہے جیسا کہ مسلم شریف کی روایت میں ہے ۔ نماز تہجد کی ابتداء دو ہلکی رکعتوں سے کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس سے نفس کی مشق ہوتی ہے اور اس میں نماز کو جاری رکھنے پر آمادگی پیدا ہوتی ہے اور ا شیطان کی دی گئی گرہیں جلدی کھل جاتی ہیں۔کیونکہ تمام گرہیں اسی وقت کھلتی ہیں جب نماز پوری ہو جائے۔ آپ کے بارے میں جو یہ آیا ہے کہ آپ رات کی نماز کا آغاز دو خفیف رکعتوں سے فرماتے تھے حالانکہ آپ شیطان کی گرہوں سے محفوظ اور پاک تھے تو آپ کا ایسا کرنا اپنی امت کی تعلیم اور ان کی اس طریقے کی طرف راہنمائی کرنے کی غرض سے تھا جو انہیں شیطان سے محفوظ رکھتا ہے۔ چنانچہ قولی و فعلی دونوں قسم کی احادیث سے نماز تہجد کا آغاز دو ہلکی رکعتوں سے کرنے کی مشروعیت ثابت ہوئی۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية