البارئ
(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...
ابوقتادہ - رضی اللہ عنہ - بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: "نيک خواب اور ایک روایت میں ہے کہ اچھے خواب اللہ كى جانب سے ہيں، اور برے خواب شيطان كى جانب سے، چنانچہ جب تم ميں سے كوئى شخص برا خواب ديكھے تو وہ اپنى بائيں جانب تين بار تھو كے اور شيطان کے شر سے پناہ مانگے۔ ایسا کرنے پر یہ خواب اسے كوئى ضرر نہيں دے گا " جابر - رضی اللہ عنہ - سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں سے جب کوئی ایسا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو وہ اپنے بائیں جانب تین بار تھوکے اور شیطان کے شر سے تین بار پناہ (تعوذ) مانگے اور جس کروٹ وہ لیٹا ہواسے تبدیل کر لے۔
رسول اللہﷺ نے اس حدیث میں یہ بتایا کہ ایسے خواب جو شیطان کی آمیزش اور اضطراب سے پاک ہوتے ہیں وہ اللہ تعالی كى اپنے بندوں پر کی گئی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے جو مومنوں کے لیے بشارت ، غافلوں کے لیے تنبیہ اور بے گانہ لوگوں کے لیے یاد دہانی کادرجہ رکھتے ہیں۔ "حُلم" پراگندہ خوابوں کو کہا جاتاہے جو انسانی روح پر شیطان کی تخلیط و آمیزش اور اسے مضطرب اور خوفزدہ کرنے کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے انسانی روح غم اور حزن کا شکار ہو جاتی ہے اور بسا اوقات انسان بیمار بھی ہوجاتاہے ۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیوں کہ شیطان انسان کا دشمن ہے اور انسان کو جو شے بری لگے اور اسے غم زدہ کرے وہ شیطان کو پسند ہے۔ جب کوئی شخص اپنے خواب میں کوئی ایسی شے دیکھے جو اس کے لیے پریشان کُن ہو اور اسے خوف و غم میں مبتلا کردے تو اسے چاہیے کہ وہ ان اسباب کو اختیار کرے جو شیطانی چال و وسواس کو دور کرتے ہیں۔ ان کا علاج وہ عمل جو حدیث میں آیا ہے کہ : پہلا ۔ وہ شخص اپنے بائیں جانب تین دفع تھوکے۔ دوسرا۔ تین دفع شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے تاکہ اس کے شر اور اس کی شدت کو دور کرے۔ تیسرا ۔ اگر وہ بائیں کروٹ لیٹا ہو تو دائیں پر ہوجائے اور دائیں کروٹ لیٹا ہو تو بائیں پر ہوجائے۔ جب وہ مذکورہ وسائل کو بروئے کار لائے گا تو اللہ کے حکم سے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہ دے سکیں گے کیوں کہ رسول اللہﷺ کی بات سچ ہے اور شیطان کو دفع کرنے والے ان اسباب کی کامیابی یقینی ہے۔