السيد
كلمة (السيد) في اللغة صيغة مبالغة من السيادة أو السُّؤْدَد،...
حضرت عقبہ بن عامر - رضی اللہ عنہ - سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ سے پوچھا نجات کس چیز میں ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھو، اپنے گھر کو لازم پکڑو اور اپنے گناہوں پر رویا کرو۔
اس حدیث میں عقبہ بن عامر - رضی اللہ عنہ - نے آپ ﷺ سے آخرت میں نجات کے بارے میں پوچھا۔ یہ ہر اس مسلمان کا مقصد ہوتا ہے جو آخرت کی فکر رکھتا ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھو۔ آپ ﷺ نے رہنمائی فرمائی کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھو۔ اس لیے کہ زبان کے خطرات بڑے اور اس کا نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ مسلمان پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنی زبان کو اپنے کنٹرول میں رکھے اور خاموشی کو ترجیح دے ما سوا ایسی بات کے جو آخرت میں فائدہ دے۔ " وَلْيَسَعْكَ بَيتُك " یعنی اپنے گھر کو لازم پکڑو اور ضرورت کے علاوہ اس سے نہ نکلا کرو۔ گھر میں بیٹھنے سے بد دل نہ ہو، بلکہ اس کو غنیمت سمجھو۔ اس لئے کہ یہ شر اور فتنہ سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ " وابْكِ على خَطِيئَتِكَ " یعنی اگر ہوسکے تو رویا کرو ورنہ تو اپنی خطاؤں پر رونے کی شکل بنا لیا کرو اور جو کچھ تم سے سرزد ہوگیا ہے اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرو ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرکے ان کے گناہ معاف کرتا ہے۔