السبوح
كلمة (سُبُّوح) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فُعُّول) من التسبيح،...
عبداللہ بن بسر اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا " لوگوں میں سے سب سے اچھا وہ شخص ہے جس کی عمر لمبی ہو اور عمل بھی اچھا ہو۔
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی انسان کی عمر اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں لمبی ہوتی ہے (گزرتی جاتی ہے) تو وہ اللہ تعالی سے زیادہ قریب ہوتا جاتا ہے کیونکہ اس کو کوئی بھی عمل کرنے کا موقع ملنے میں اس کی عمر بھی بڑھ جاتی ہے اور وہ عمل اسے اپنے اللہ سے اور زیادہ قریب کر دیتا ہے ، پس لوگوں میں سے بہترین ہے وہ شخص جسے یہ دونوں چیزیں عطا کی گئی ہوں یعنی لمبی عمر اور اچھا عمل۔ بہر حال لمبی عمر کسی انسان کے لیے خیر کی ضامن نہیں ہے الاّ یہ کہ وہ شخص اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور عمل دونوں میں اچھا ہو؛ کیونکہ بعض اوقات لمبی عمر انسان کے لیے فتنے اور نقصان کا باعِث ہوتی ہے جیسا کہ ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ اچھا کون ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا "جس کی عمر لمبی اور عمل اچھا ہو" پوچھا گیا کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ بد تر شخص کون ہے؟ تو فرمایا "جس کی عمر لمبی ہو اور عمل برا ہو"۔ اس حدیث کو امام ابو داود اور امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور شیخ البانی نے اسے صحیح ترمذی (5/330) میں حدیث نمبر (2330) کے تحت صحیح قرار دیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے: "کافر لوگ ہماری دی ہوئی مہلت کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں، یہ مہلت تو اس لیے ہے کہ وہ گناہوں میں اور بڑھ جائیں ان ہی کے لیے ذلیل کرنے والے عذاب ہے۔" (آل عمران: 178)۔ ان کافروں کو اللہ تعالیٰ نے ڈھیل دی ہوئی ہے کہ انھیں رزقِ وافر ، عافیت ، درازیٔ عمر اور بیوی بچے عطا کر رکھے ہیں، اس میں ان کے لیے کوئی بھلائی نہیں ہے بلکہ یہ ان کے لیے باعثِ فتنہ ہے۔ اللہ کی پناہ! کہ اس فراوانی سے وہ مزید گناہوں میں گِھر جائیں گے۔ طیبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ " اوقات اور گھڑیاں تاجر کے بنیادی سرمائے (پونجی) کی طرح ہیں پس چاہیے کہ تجارت اس طرح کی جائے کہ حصولِ نفع کے باعث ہو، سرمایہ جتنا بڑھتا جائے گا نفع بھی زیادہ ہوتا جائے گا ، جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق زندگی بسر کرے وہ کامیاب ہو گا اور فلاح پائے گا اور جس نے اپنا سرمایا (پونجی) ضائع کیا وہ نفع نہیں پائے گا اور سخت گھاٹے میں رہے گا‘‘۔