البحث

عبارات مقترحة:

الرحيم

كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

العالم

كلمة (عالم) في اللغة اسم فاعل من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ کے تلبیہ کے الفاظ یہ ہوا کرتے تھے: ’’ لَبَّيْكَ اللهم لَبَّيْكَ، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك‘‘۔ راوی کہتے ہیں کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس میں ان الفاظ کا اضافہ کرلیا کرتے تھے: ’’ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، والخير بيديك، وَالرَّغْبَاءُ إليك والعمل‘‘۔ یعنی ”میں حاضر ہوں، تیری خدمت میں، میری سعادت ہے تیرے پاس آنے میں، بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، رغبت تیری ہی طرف ہے اور عمل بھی تیرے ہی لیے ہے“۔

شرح الحديث :

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کر رہے ہیں کہ نبی حج اور عمرہ میں کیسے تلبیہ کہا کرتے تھے یعنی آپ یوں کہا کرتے تھے: ’’لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے گھر کا حج کرنے کے لیے جو منادی کی یہ اس منادی کا جواب ہے بلکہ بار بار جواب ہے اور اس کے لیے اخلاص اور اس کی طرف متوجہ ہونے کا اظہار ہے اور اس بات کا اعتراف ہے کہ صرف وہی حمد و ثنا کا مستحق ہے اور تمام نعمتوں کا اور تمام مخلوقات کا مالک ہے۔ ان سب میں کوئی بھی اس کا شریک نہیں ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما اس تلبیہ میں بطورِ تاکید کچھ اور اضافہ کر لیتے جو کہ یہ الفاظ تھے: ’’ لبيك وسعديك، والخير بيديك والرغباء إليك والعمل‘‘۔ یعنی (میں حاضر ہوں، تیری خدمت میں، میری سعادت ہے تیرے پاس آنے میں، بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، رغبت تیری ہی طرف ہے، اورعمل بھی تیرے ہی لیے ہے)۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية