ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، ہر آدمی کے ہر جوڑ پر صدقہ واجب ہوتا ہے؛ دو آدمیوں کے درمیان عدل کرنا صدقہ ہے، آدمی کو اس کی سواری پر سوار کرنا، اس کا سامان اٹھانا یا اس کے سامان کو سواری سے اتارنا صدقہ ہے، پاکیزہ بات کرنا صدقہ ہے، نماز کی طرف چل کر جانے میں ہر قدم صدقہ ہے اور راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا بھی صدقہ ہے“۔
شرح الحديث :
ہر وہ دن جس میں سورج طلوع ہو، اس میں انسان کے تمام جوڑوں پر صدقہ واجب ہوتا ہے، جن کی تعداد تین سو ساٹھ ہے۔ پھر آپ ﷺ نے چند ایسی صورتیں ذکر کیں جن کے ذریعے سے صدقہ دیا جا سکتا ہے۔ یہ فعلی بھی ہیں اور قولی بھی۔ قاصر بھی ہیں اور متعدی بھی۔ قاصر ہونے کے معنی یہ ہیں کہ ان کا فائدہ صرف اس کام کے کرنے والے تک محدود ر ہے اور متعدی ہونے کے معنی یہ ہیں کہ اس کا نفع دوسروں تک پہنچے۔ نبی ﷺ نے اس حدیث میں جن صورتوں کو ذکر کیا ہے، وہ بطور حصر نہیں بلکہ بطور تمثیل ہیں۔ چنانچہ دو افراد کے درمیان انصاف، فیصلے میں بھی ہو سکتا ہے اور دو جھگڑنے والوں کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کراکے بھی ہو سکتا ہے۔ یہ قولی و متعدی صدقہ کی مثال ہے۔ آدمی کو اس کے چوپائے پر سوار ہونے میں مدد کرنا یا پھر اس کا سامان اٹھا کر اس کے چوپائے پر رکھ دینا فعلی و متعدی صدقہ ہے۔ اچھی بات کہنے میں ہر اچھا کلام آ جاتا ہے، مثلا ذکر، دعا، قراءت، تعلیم دینا، امر بالمروف اور نہی عن المنکر وغیرہ۔ یہ قولی قاصر اورقولی متعدی کی مثالیں ہیں۔ نماز پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے مسلمان کا اٹھنے والا ہر قدم اس کا خود اپنی ذات پر صدقہ ہے۔ یہ فعلی قاصر صدقہ کی مثال ہے۔ راستے سے تکلیف دہ شے کو ہٹا دینا جیسے کانٹا، پتھر یا کوئی شیشہ وغیرہ۔ یہ فعلی متعدی کی مثال ہے۔