المتين
كلمة (المتين) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل على وزن (فعيل) وهو...
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! مجھے بتائیے کہ اگر میرا کفار میں سے کسی شخص کے ساتھ آمنا سامنا ہو جائے اور ہم ایک دوسرے سے لڑائی شروع کر دیں اور وہ میرے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ دے اور پھر مجھ سے بچنے کے لیے ایک درخت کی آڑ لے لے اور کہے کہ: میں نے اللہ کے لئے اسلام قبول کیا۔ کیا میں ایسا کہنے کے بعد بھی اسے قتل کر دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: ’’ اسے قتل نہ کرو‘‘۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! اس نے تو میرا ایک ہاتھ کاٹ دیا اور ہاتھ کاٹنے کے بعد ایسا کہا؟ (کیا پھر بھی اسے قتل نہیں کرنا چاہئے) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے قتل نہ کرو‘‘، اگر تم اسے قتل کر دو گے تو وہ اس جگہ پر آ جائے گا جس پر تمہارے اس کو قتل کرنے سے پہلے تم تھے اور تم اس جگہ پر آ جاو گے جس پر وہ اس کلمے کو کہنے سے پہلے تھا‘‘۔
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے یہ بتائیں کہ اگر میرا مشرکین میں سے کسی شخص کے ساتھ آمنا سامنا ہو جائے اور ہم ایک دوسرے سے لڑیں اور وہ تلوار کا وار کر کے میرا ایک ہاتھ کاٹ ڈالے اور پھر مجھ سے بچنے کے لیے ایک درخت کی اوٹ میں ہو جائے اور کہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو کیا میں یہ کہنے کے باوجود اسے قتل کر سکتا ہوں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اسے قتل نہ کرو۔ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس نے تو میرا ایک ہاتھ کاٹنے کے بعد یہ کہا ہے تاکہ وہ قتل ہونے سے بچ سکے؟۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’اسے قتل نہ کرو۔ اگر تم اسے ایسا کہنے کے باوجود قتل کرو گے تو ایسا کہنے کے بعد وہ اسی طرح معصوم الدم ہو گیا ہے جیسے اس کے قتل کرنے سے پہلے تم تھے اور (اسے قتل کرنے پر) تم ویسے مباح الدم ہو جاؤ گے جیسے وہ اس کلمے کو پڑھنے سے پہلے تھا‘‘۔