البحث

عبارات مقترحة:

التواب

التوبةُ هي الرجوع عن الذَّنب، و(التَّوَّاب) اسمٌ من أسماء الله...

القاهر

كلمة (القاهر) في اللغة اسم فاعل من القهر، ومعناه الإجبار،...

الرب

كلمة (الرب) في اللغة تعود إلى معنى التربية وهي الإنشاء...

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور جب ان میں سے کسی سے تمھارا آمنا سامنا ہو جائے، تو اسے تنگ راستے کی جانب جانے پر مجبور کر دو۔"

شرح الحديث :

نبی نے اہل کتاب کو سلام میں پہل کرنے سے منع فرمایا ہے؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ انھیں سلام کرنا در اصل ان کی عزت افزائی کا اظہار ہے اور کافر عزت و اکرام کا مستحق نہیں ہے۔ البتہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ ضرورت پڑنے پر، پہل کرتے ہوئے یہ کہا جائے کہ آپ نے کیسے صبح کی؟ آپ کیسے شام کی؟ وغیرہ۔ کیوں کہ ممانعت، سلام کرنے ہی کی ہے۔ اسی طرح ہمیں اس بات کا حکم فرمایا کہ ان کے لیے راستے میں کشادگی پیدا نہ کریں اور جب راستے میں مسلمان کا کسی یہودی یا نصرانی سے آمنا سامنا ہوجائے، تو مسلمان اس کو راستے تنگ ترین حصہ اپنانے پر مجبور کردے گا اور درمیانی اور کشادہ حصے پر مسلمان کا حق ہوگا۔ یہ راستہ تنگ ہونے کی صورت میں ہے۔ یہ عمل اس انداز میں ہو کہ اہل کتاب کو کسی قسم کا ضرر لاحق نہ ہو۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ جن امور کا تعلق نیکی، بھلائی اور احسان کا بدلہ احسان کے ذریعے دینے سے ہو، ان امور میں ہم ان کے ساتھ تالیف قلب اور مسلمانوں کی برتری کے اظہار کے لیے بہتر معاملہ کریں گے۔ لیکن جب معاملہ عزت و اکرام نفس اور شان امتیاز کے اظہار سے تعلق رکھتا ہو، تو ہم ان کے ساتھ تعظیم و تکریم کا برتاؤ نہیں کريں گے۔ مثلا انھیں سلام کرنے میں پہل کرنا اور راستے کا نمایاں حصہ ان کے حوالے کرنا وغیرہ۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية