المحيط
كلمة (المحيط) في اللغة اسم فاعل من الفعل أحاطَ ومضارعه يُحيط،...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ”صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا اور بندے کے معاف کردینے سے اللہ تعالیٰ اس کی عزت مزید بڑھا دیتا ہے اور جو آدمی اللہ کے لیے عاجزی اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے بلندیوں سے نوازتا ہے‘‘۔
’’ما نقصت صدقة من مال‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب صدقہ نکالا جائے تو اس سے مال گھٹتا نہیں بلکہ بڑھتا ہے، اس میں برکت ہوتی ہے، مصیبتیں دور ہوتی ہیں۔ مال کی زیادتی یا تو عدد کے لحاظ سے ہوگی، بایں طور کہ اللہ تعالیٰ بندے کے لیے رزق کے دروازے کھولے گا یا کیفیت کے اعتبار سے زیادتی ہوگی، بایں طور کہ اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈال دے گا اور وہ برکت صدقہ کیے گیے مال سے زیادہ ہوگی۔ ’’وما زاد الله عبداً بعفو إلا عزاً‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص معاف کرنے اور انتقام نہ لینے میں مشہور ہو، لوگوں کے دلوں میں اس کی بڑائی بیٹھے گی اور دنیا و آخرت میں اس کی عزت، احترام اور ترقی میں اضافہ ہوگا۔ ’’وما تواضع أحد لله إلا رفعه الله‘‘ اس کا مطلب ہے کہ جو شخص اللہ تعالی کے روبرو فروتنی اور عاجزی اختیار کرے اور لوگوں کے حق میں نرم پہلو اختیار کرے اور مسلمانوں کے لیے نرمی کا اظہار کرے، تو بے شک ان صفات کے حامل شخص کو دنیا میں سربلندی، لوگوں کے دلوں میں محبت اور جنت میں بلند درجات حاصل ہوتے ہیں۔