الوهاب
كلمة (الوهاب) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) مشتق من الفعل...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میری بیوی نے ایک ایسے بچے کو جنم دیا ہے جس کا رنگ کالا ہے (چنانچہ میں نے اسے اپنا بچہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے)۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں، آپ ﷺ نے پوچھا ان کے رنگ کیا ہیں؟ اس نے جواب دیا کہ ان کے رنگ سرخ ہیں۔ آپ ﷺ نے مزید پوچھا کہ کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا بھی ہے؟ اس نے جواب دیا: ہاں، ان میں خاکستری رنگ کے بھی اونٹ ہیں۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ خاکستری رنگ کے اونٹ کہاں سے آ گئے؟ اس نے جواب دیا کہ کوئی رگ ہوگی جس نے انہیں کھینچ لیا (یعنی ان کی اصل (نسل) میں کوئی خاکستری رنگ کا رہا ہوگا جس کے مشابہ یہ بھی ہو گئے)۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو پھر اسے (تمہارے بچے کو) بھی کسی رگ ہی نے کھینچ لیا ہو گا (جس کی وجہ سے وہ کالا ہو گیا ہے۔)
قبیلہ بنی فزارہ کے آیک آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا جس کا رنگ اپنے ماں باپ سے مختلف تھا۔ اس پر اس کے باپ کے دل میں شک پیدا ہو گیا۔ وہ نبی ﷺ کے پاس اپنی بیوی پر تہمت لگانے کے لیے حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اس کے ہاں ایک کالے رنگ کے بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔ نبی ﷺ اس کے بتانے سے اس کی مراد سمجھ گئے۔ آپ ﷺ نے اسے قائل کرنے کے لیے اور اس کا وسوسہ دور کرنے کے لیے ایک مثال دی جسے وہ خوب اچھی طرح جانتا اور سمجھتا تھا۔ آپ ﷺ نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں۔ اس نے اثبات میں جواب دیا تو آپ ﷺ نے مزید دریافت کیا کہ ان کے رنگ کیا ہیں؟اس نے جواب دیا: سرخ۔ آپ ﷺ نے پوچھا کہ کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا بھی ہے جس کا رنگ ان اونٹوں سے مختلف ہو؟ اس نے جواب دیا کہ ان میں خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے۔ آ پ ﷺ نے اس سے پوچھا کہ اسے یہ رنگ کیسے ملا جو دوسرے اونٹوں سے مختلف ہے؟ اس نے جواب دیا کہ اسے اس کے آبا و اجداد میں سے کسی رگ نے اپنی طرف کھینچ لیا ہو گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے بیٹے کا معاملہ بھی ایسے ہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ تیرے آبا و اجداد میں سے کوئی کالے رنگ کا شخص گزرا ہو جس نے اسے رنگ میں اپنی طرف مائل کر لیا ہو۔ اس درست قیاس پر وہ شخص مطمئن ہو گیا اور اس کے دل میں جو خیالات آ رہے تھے وہ سب زائل ہو گئے۔