الأكرم
اسمُ (الأكرم) على وزن (أفعل)، مِن الكَرَم، وهو اسمٌ من أسماء الله...
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے ابا یعنی حصین رضی اللہ عنہ کو دعا مانگنے کے لیے یہ دو جملے سکھائے: «اللهم ألهمني رُشْدِي، وَأَعِذْنِي من شر نفسي» ترجمہ: اے اللہ! مجھے راہ ہدایت سجھا اور مجھے میرے نفس کے شر سے محفوظ فرما۔
نبی ﷺ نے حصین رضی اللہ عنہ کو یہ دعائیہ کلمات سکھائے، جو ان کی اہمیت کی دلیل ہے۔ آپ ﷺ نے انھیں حکم دیا کہ وہ دعا میں یوں کہا کریں: "اللهم ألهمني رشدي"۔ "رشد" کے معنی ہیں کامل ہدایت اوردرستگی۔ جسے اللہ تعالی رشد عطا کر دیتا ہے، اسے ہر نیکی کی توفیق دے دیتا ہے اور اسے ہر قسم کے گناہ اور ہلاکت میں ڈالنے والے امور سے بچا لیتا ہے۔ کیوں کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَلَكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ أُولَئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ﴾ [الحجرات: 7] ترجمہ: ”لیکن اللہ تعالیٰ نے ایمان کو تمھارے لیے محبوب بنا دیا ہے اور اسے تمھارے دلوں میں زینت دے رکھی ہے اور کفر، گناه کو اور نافرمانی کو تمھاری نگاہوں میں ناپسندیده بنا دیا ہے۔ یہی لوگ راه یافتہ ہیں۔“ اور نبی ﷺ نے انہیں اپنی دعا میں یہ کہنے کا حکم دیا کہ: "وأعذني من شر نفسي"۔ کیونکہ بندے کو جب اللہ تعالی رشد و ہدایت کی توفیق دے دیتے ہیں تو بسا اوقات اس کا نفس اسے نیک اعمال سے روکتا ہے اور اسے اس کے لئے پسندیدہ بنا کر پیش نہیں کرتا۔ چنانچہ نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ نفس کے شر سے پناہ طلب کریں تاکہ بندہ اپنے رب کی اطاعت گزاری سے لطف اٹھا سکے اور اطمئنان بھرے دل کے ساتھ اور کشادہ نفس کے ساتھ نیکیوں میں لگا رہے۔