القريب
كلمة (قريب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فاعل) من القرب، وهو خلاف...
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ایک غلام تھا جو انہیں کچھ خراج دیا کرتا تھا اور آپ اس کا خراج کھانے کے کام میں لاتے تھے۔ ایک دن وہ کوئی چیز لایا تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے کھا لیا۔ ان سے غلام نے کہا: آپ کو معلوم ہے یہ کیا چیز تھی؟ آپ نے فرمایا کیا تھی؟ اس نے کہا میں نے زمانہ جاہلیت میں آئندہ ہونے والی بات (کہانت) ایک آدمی کو بتادی تھی حالانکہ میں کہانت سے کوئی شد بد نہیں رکھتا تھا بلکہ میں نے اسے یونہی دھوکہ دیا تھا۔ تو (آج) وہ مجھ سے ملا اور (یہ چیز) اس نے مجھے اسی کے عوض دی ہے اور اسی کو آپ نے کھایا ہے۔اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی انگلی منہ میں ڈال کر پیٹ کی ہر چیز کو قے کر کے نکال دیا۔
ابوبکر رضی اللہ نے اپنے اس غلام کے ساتھ یہ طے کیا کہ وہ آپ کو روزانہ کچھ خوراک دیا کرے گا۔ ایک دن یہ غلام ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے کچھ کھانا لے کر آیا جسے آپ نے کھا لیا۔ وہ غلام کہنے لگا: کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کیسا کھانا تھا؟ آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یہ کیسا کھانا تھا؟۔ اس نے جواب دیا کہ یہ اس کہانت کی اجرت ہے جو میں نے زمانہ جاہلیت میں کی تھی حالانکہ مجھے کہانت اچھی طرح نہیں آتی تھی اور میں نے اس آدمی کو دھوکہ دیا تھا۔ وہ مجھے آج ملا تو اس نے مجھے یہ کھانا دیا۔ کہانت کا عوض حرام ہے چاہے کاہن کو فن کہانت اچھی طرح آتا ہو یا نہ آتا ہو کیونکہ نبی ﷺ نے کہانت کی اجرت سے منع فرمایا ہے ۔ صحیح بخاری (3/84 حدیث نمبر: 2237)، اور صحیح مسلم (3/1198 حدیث نمبر1567) میں یہ حدیث ابو مسعود انصاری کے واسطے سے مروی ہے۔ جب اس نے یہ بات ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہی تو آپ نے اپنے ہاتھ کو منہ میں ڈال کر اپنے پیٹ میں موجود وہ سب کچھ نکال دیا جو آپ نے کھایا تھا تاکہ آپ کے پیٹ میں حرام غذا نہ جائے۔ یہ حرام مال تھا کیونکہ یہ حرام شے کا عوض تھا۔ حرام فعل کی اجرت لینا بھی حرام ہوتا ہے۔