البصير
(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے موقوفاً مروی ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جس کے ہاتھ میں بخار سے بچاؤ کے لیے دھاگہ بندھا ہوا تھا۔ انہوں نے اسے کاٹ دیا اور اللہ تعالی کے اس فرمان کو پڑھاکہ ’’ وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلاَّ وَهُمْ مُشْرِكُونَ‘‘ (يوسف: 106) ۔ترجمہ: ’’اور ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں ‘‘۔
حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک مریض کی زیارت کی، آپ نے اس کے ہاتھ میں ایک دھاگہ بندھا ہوا پایا، جب انہوں نے اس سے اس دھاگے کے مقصد کو دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ یہ بخار کو دور کرنے کے لیے ہے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اسے کاٹ ڈالا اور اسے شرکیہ عمل گردانتے ہوئے اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو بطور دلیل پیش کیا کہ ’’ وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلاَّ وَهُمْ مُشْرِكُونَ ‘‘۔ آیت کا معنیٰ یہ ہے کہ’’ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اللہ پر ایمان لاتے ہیں لیکن وہ اپنے ایمان میں شرک کی آمیزش کر دیتے ہیں‘‘۔