البحث

عبارات مقترحة:

المولى

كلمة (المولى) في اللغة اسم مكان على وزن (مَفْعَل) أي محل الولاية...

القدوس

كلمة (قُدُّوس) في اللغة صيغة مبالغة من القداسة، ومعناها في...

الرحمن

هذا تعريف باسم الله (الرحمن)، وفيه معناه في اللغة والاصطلاح،...

بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس نے قسم اٹھائی اورکہا کہ میں اسلام سے بری ہوں اگر وہ جھوٹا نکلا تو بھی وہ ایسا ہی ہو جائے گا جیسا اس نے کہا اور اگر سچا ہوا تو پھر سلامتی کے ساتھ اسلام کی طرف نہ لوٹ سکے گا۔

شرح الحديث :

حدیث کا مفہوم: جس نے قسم اٹھائی اور کہا کہ "وہ اسلام سے بری ہے" یا پھر اس نے کہا کہ ’’وہ یہودی، عیسائی، کافر اور ملحد ہے‘‘ تو اس کا معاملہ دو صورتوں سے خالی نہ ہو گا: پہلی صورت: اس نے جو قسم اٹھائی اس میں وہ جھوٹا ہو۔ مثلاً وہ قسم اٹھائے کہ اگر ایسا اور ایسا ہے تو میں اسلام سے بری ہوں حالانکہ وہ جو بات بتا رہا ہے اس میں جھوٹا ہو مثلاً اگر اس نے یہ خبر دی کہ زید آج سفر سے واپس آ گیا ہے اور قسم اٹھائی کہ وہ اگر جھوٹا ہو تو وہ اسلام سے بری ہوجائے یا یہودی، عیسائی یا مشرک ہو جائے حالانکہ اسے بخوبی علم ہو کہ وہ جھوٹا ہے تو وہ ویسا ہی ہو جائے گا جیسا اس نے کہا یعنی اسلام سے بری ہوجائے یا پھر یہودی اور عیسائی ہو جائے گا۔ دوسری صورت: اس نے جو بات کہی وہ اس میں سچا ہو۔ مثلا اس نے کہا کہ زید آج سفر سے واپس آ گیا ہے یا یہ کہ اس نے یہ چیز نہیں کی اور اس پر وہ قسم اٹھائے کہ (اگر ایسا نہ ہو تو) وہ اسلام سے بری ہو جائے یا یہودی یا عیسائی ہو جائے اور وہ جس بات پر قسم اٹھا رہا ہے اس میں وہ سچا بھی ہو تو اس صورت میں بھی وہ اسلام کی طرف صحیح سالم نہیں لوٹے گا جیسا کہ رسول اللہ نے فرمایا بلکہ ان الفاظ کی وجہ سے اس کے اسلام میں کمی واقع ہو جائے گی کیونکہ یہ بہت برے اور قبیح الفاظ ہیں۔ طرح التثريب(7/167) شرح رياض الصالحين لابن عثيمين(6/453)


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية