البحث

عبارات مقترحة:

القيوم

كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...

الجبار

الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...

ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’شفق‘ سرخ روشنی کو کہتے ہیں اور جب شفق غروب ہو جائے تو نماز واجب ہو جاتی ہے۔

شرح الحديث :

مغرب کی نماز کا وقت شفق غائب ہونے تک رہتا ہے۔ جب شفق غائب ہو جاتا ہے، تو مغرب کا وقت ختم ہوجاتا ہےاور عشا کاوقت شروع ہو جاتا ہے۔ جب اتنا معلوم ہو گیا، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ شفق سے کیا مراد ہے، جس سے مغرب کا وقت نکل جاتا ہے اور عشا کا وقت داخل ہو جاتا ہے؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم سے بیان کرتے ہیں: "الشَّفَق الحُمْرَة" (شفق سرخی ہے) چنانچہ اہل لغت کے مطابق ’شفق‘وہ سرخی ہے، جو غروب آفتاب کے بعد آسمان پر باقی رہ جاتی ہے، جو درحقیقت سورج کی بچی کھچی شعائیں ہوتی ہیں۔ جمہور علما کے نزدیک جب شفق کی سرخی آسمان سے ختم ہو جائے، تو مغرب کا وقت نکل جاتا ہے اور عشا کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ یہ حدیث رسول اللہ کے اس قول کی تفسیر کر رہی ہے: (ووقت المغرب إذا غربت الشمس ما لم يغب الشفق) (مغرب کا وقت سورج غروب ہونے سے لے کر شفق غائب ہونے تک رہتا ہے۔) مغرب اور عشا کے درمیانی وقفے کا اندازہ منٹوں میں لگانا چاہیں، تو الگ الگ موسموں میں یہ الگ الگ ہوگا۔ چنانچہ کبھی یہ وقفہ سوا گھنٹے کا ہوگا، تو کبھی ایک گھنٹہ بیس منٹ، کبھی ایک گھنٹہ پچیس منٹ اور کبھی ایک گھنٹہ تیس منٹ کا۔ الغرض سارے موسموں کو ضبط کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس کے لیے صحرا میں شفق کے باریک مشاہدے کی ضرورت ہے۔ شفق کے مسلسل مشاہدے کے بعد منٹوں میں اس کی تحدید کی جا سکتی ہے۔ البتہ آج کل مملکت سعودیہ میں بطور احتیاط غروب شمس سے غروب شفق تک ڈیڑد گھنٹے کا وقفہ متعین ہے۔ یہ حدیث مرفوعا ضعیف ہے؛ لیکن اس کا معنی درج ذیل وجوہات کی بنا پرصحیح ہے: 1: یہ ابن عمر، ابو ہریرہ، شداد بن اوس اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم جیسے صحابہ کا قول ہے۔ 2: اہل لغت کے مطابق یہی زیادہ صحیح ہے۔ 3: نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (أنا أعلم الناس بوقت هذه الصلاة-صلاة العشاء الآخرة-، كان رسول الله يُصليها لسُقوط القمر لثالثة) (میں اس نماز -عشا کی نماز- کے وقت سے لوگوں میں سب سے زیادہ واقف ہوں۔ رسو ل اللہ یہ نماز تیسرے دن کے چاند کے غروب کے وقت ادا کرتے تھے۔) رواہ الترمذی وغیرہ۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نبی کریم نماز عشا سفیدی کے غائب ہونے سے پہلے پڑھتے تھے؛ کیوں کہ تیسرے دن کا چاند سفیدی کے غائب ہونے سے پہلے غروب ہوجاتا ہے یا غروب کی طرف مائل ہوجاتا ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ شفق سے مراد سرخی ہے، سفیدی نہیں۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية