مدد مانگنا (اِسْتِعْداءٌ)

مدد مانگنا (اِسْتِعْداءٌ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی شخص کا حق کی واپسی یا باطل کے ازالہ کے لیے حاکم یا اس کے نائب سے مدد مانگنا۔

الشرح المختصر :


’اِستعداء‘ سے مراد کسی شخص کا حاکم یا اس کے نائب جیسے قاضی یا محتسب (کوتوال وغیرہ) سے اپنے فریقِ مخالف سے انصاف دلانے کا مطالبہ کرنا؛ بایں طور کہ اسے حاضر کرکے اس سے پوچھ گچھ کیا جائے، اس پر حجت قائم کیا جائے اور ان میں سے ہر ایک آدمیوں کے حقوق کے متعلق مدعی کے دعویٰ کو سنے۔ ’استعداء‘ کو ’الادِّعَاءُ‘ (پراسیکیوشن) بھی کہتے ہیں۔ ’استعداء‘نہی عن المنکر کی ایک قسم اور اس کے درجات میں سے ایک درجہ ہے۔ اس لیے کہ نہی عن المنکر کے مختلف مراتب و درجات ہیں۔ پہلا درجہ: وعظ اور ڈرانے کا ہے، پھر ڈانٹ ڈپٹ اور سرزنش کا ہے، پھر ہاتھ سے روکنے کا، اور آخری درجہ ’استعداء‘ اور معاملہ کو حاکمِ وقت کے پاس لے جانے کا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


الاستعداء: ’مدد وانصاف کا مطالبہ کرنا‘۔ اس سے اسم: ’العَدْوَى‘ آتا ہے جس کا معنی ہے: ’مدد ۔ کہا جاتا ہے: ”اسْتَعْدَيْتُ الْأَمِيرَ على الظَّالِمِ“ کہ میں نے حاکم سے ظالم کے خلاف مدد مانگی تو اس نے میری مدد کی۔’ استعداء‘ کی اصل ’تعدی‘ ہے، جس کا معنی ہے: ’تجاوز کرنا‘ اور ’حد سے آگے بڑھ جانا‘۔