الرحمن
هذا تعريف باسم الله (الرحمن)، وفيه معناه في اللغة والاصطلاح،...
متکلم کا قرآن و حدیث میں سے کسی نص کو اپنے کلام میں خواہ نظم ہو یا نثر قال اللہ اور قال الرسول کو ذکر کیے بغیر شامل کر لینا۔
’اقتباس‘ کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم:جس میں ماخوذ عبارت (مُقتبَس) اپنے اصلی معنی میں استعمال ہو جیسے؛ لم يكُنِ انتِظارُنا إلاّ كَلَمْحِ البَصَرِ؛ یعنی ہمارا انتظار صرف آنکھ جھپکنےکے برابر تھا۔ دوسری قسم:جس میں ماخوذ عبارت اپنے اصلی معنی میں استعمال نہ ہو جیسے؛ لقد أَنْزَلْتُ حاجَتي بِوادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ، میں نے اپنی حاجت ایک غیر نفع بخش آدمی کے سامنے پیش کردی۔ یعنی ایسے شخص کے سامنے پیش کردی جو نفع نہیں پہنچا سکتا، جبکہ قرآنِ کریم میں اس سے مراد مکہ مکرمہ ہے۔
لغت میں ’اقتباس‘ آگ کی چنگاری تلاش کرنے کو کہتے ہیں، یہ آگ جلانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ بعدزاں یہ کسی چیز سے استفادہ کرنے کے معنی میں استعمال کیا جانے لگا۔