انجیل (الْإِنْجِيل)

انجیل (الْإِنْجِيل)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


اللہ کی وہ کتاب جسے اس نے عیسیٰ علیہ السلام پر نازل فرمایا، جس میں ہدایت، روشنی اور پند و نصیحت ہے، جو اپنی پیش رو آسمانی کتاب’توریت‘ کی تصدیق بھی کرتی ہے۔

الشرح المختصر :


انجیل: یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عیسیٰ علیہ السلام پر نازل کردہ کتاب ہے۔ یہ توریت کی تکمیل و تائید اور بیش تر شرعی امور میں اس کی موافقت کرتی ہے، راہِ راست کی طرف بُلاتی اور حق کو باطل سے جُدا کرتی ہے نیز اللہ کی عبادت کی دعوت دیتی ہے۔ تاہم عیسی علیہ السلام کی وفات کے بعد انجیل میں زبردست تحریف ہوئی اور انجامِ کار کے طور پر اس میں تغیر رونما ہوا۔ اس میں تبدیلی اور کمی و زیادتی بھی کی گئی۔ نصرانیوں کے یہاں قابلِ اعتبار انجیل چار ہیں؛ انجیلِ یوحنّا، انجیلِ مرقُس، انجیلِ متّی اور انجیلِ لوقا۔ جہاں تک ان اناجیل کے مضامین کا سوال ہے، تو ان کو پانچ موضوعات میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، جو مختصراً یہ ہیں: 1-قصص (کہانیاں): اِن کا بیش تر حصہ کہانیوں ہی پر مشتمل ہے، جن میں عیسی علیہ السلام کی ولادت، دعوت، پھر (نصرانیوں کے عقیدے کے مطابق) سولی پر چڑھا کر ان کی موت اور دفن، پھر قبر سے اٹھ کھڑے ہونے اور آسمان میں چلے جانے کی سرگزشت بیان کی گئی ہے۔ 2- عقائد: بنیادی طور پر عیسیٰ مسیح کی اُلوہیت، ان کو اللہ کا بیٹا ثابت کرنے اور نصرانیت کے منحرف عقائد کی مبادیات کے اقرار پر زور صرف کیا گیا ہے۔ چاروں اناجیل میں یوحنّا کی انجیل سب سے زیادہ واضح ہے۔ 3-شریعت: اناجیل سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اس میں موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کو برقرار رکھا گیا ہے، معدودے ان احکام کے جن کے بارے میں صراحت ہے کہ عیسی مسیح نے ان میں ترمیم کی ہے یا ان کو کالعدم قرار دیا ہے؛ جیسے طلاق، زخم کے قصاص اور زنا پر رجم کی سزا ہے۔ 4-اخلاقیات: اس ضمن میں مثالی قدروں میں غلو پسندی اور غور و خوض، عفو و درگزر، بُرائی کا بدلہ نیکی سے دینا وغیرہ آتا ہے۔ تاہم اس سے اناجیل کے بعض ان نصوص کی نفی نہیں ہوتی، جن میں جنگ وجدال کی طرف دعوت دی گئی ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ مثالی قدروں اور عفو ودرگزر کا پہلو حاوی ہے۔ 5- شادی بیاہ اور عائلی زندگی: اناجیل میں شادی بیاہ سے متعلق امور پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی ہے۔ لیکن عام طور سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ عائلی زندگی سے کنارہ کش غیر شادی شدہ شخص، عورتوں کے ساتھ زندگی گزارنے والے شادی شدہ شخص کے بالمقابل اللہ سے زیادہ قریب ہے۔ نصرانیوں کے ہاتھوں میں موجود ان اناجیل کا عیسی علیہ السلام نے املا نہیں کرایا، نہ ہی بشکل وحی اُن پر اِن کا نزول ہوا، بلکہ یہ ان کے ایک زمانہ بعد لکھی گئی ہیں۔ ان میں بہت سارے تناقضات، اختلافات اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی شان میں تنقیص، انبیاے کرام علیہم السلام کی طرف بہت سی قبیح اشیا کی نسبت اور عقل ونقل کے خلاف بہت سے جھوٹے عقائد وغیرہ موجود ہیں۔ اُن کے پاس اِنْ کتابوں کی کوئی متصل سند بھی نہیں ہے (جو عیسی علیہ السلام تک پہنچتی ہو)، نیز یہ کتابیں کب لکھی گئیں، اس کی تاریخ کے بارے میں خود اُن کے یہاں مختلف رائیں پائی جاتی ہیں۔ ان چاروں اناجیل پر اعتماد 325 ہجری میں Nicea کونسل میں پاس کی جانے والی ایک قرارداد کے بموجب عمل میں آیا۔

التعريف اللغوي المختصر :


’انجیل‘ ایک عبرانی لفظ ہے۔ بعض اہلِ لغت کا کہنا ہے یہ دراصل یونی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی بشارت یا خوش خبری کے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کے معنی ’جدید تعلیم‘ کے ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ ’اِفعیل‘ کے وزن پر ’نَجَلَ‘ بمعنی ‘أظْھَرَ‘ سے ماخوذ ایک عربی لفظ ہے۔ اسی سے اس کتاب کا نام انجیل پڑا؛ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے حق کے مٹ جانے اور اوجھل ہوجانے کے بعد اس کتاب کے ذریعہ اُسے ظاہر کردیا۔ علاوہ ازیں اس سلسلے میں دیگر اقوال بھی موجود ہیں۔