مجبور کرنا (الجّبْر)

مجبور کرنا (الجّبْر)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


فاعل کو اس کی رضامندی اور مشیت کے بغیر کام کرنے پر مجبور کرنا۔ یا اس سے مراد حقیقی طور پر بندے سے فعل کی نفی کرکے اسے رب تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا۔

الشرح المختصر :


’جبر‘ کا لفظ مجمل ہے۔ کبھی تو اس سے مراد فاعل سے اس کی رضامندی کے بغیر کسی کام کو کرانا لیا جاتا ہے یا اس سے مراد حقیقی طور پر بندے سے فعل کی نفی کرکے اسے رب تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا لیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے برتر اور بلند تر ہے کہ وہ اس معنی کے لحاظ سے جبر کرنے والا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنے اعمال کے تئیں با اختیار اور بنایا ہے اور اس اعتبار سے یہ جبر بالکل بھی نہیں ہے۔ کبھی ’جبر‘ سے مراد دلوں میں پائے جانے والے عقائد اور ارادوں کی تخلیق لیا جاتا ہے۔ اس معنی کےلحاظ سے جبر واقعی ہوتا ہے۔ جبر ایک مذہبی اعتقاد ہے جس کے ماننے والوں کا خیال ہے کہ بندے اپنے افعال کی انجام دہی میں مجبور محض ہیں اور اس میں ان کا کوئی اختیار نہیں چلتا، ان کے پاس کوئی قدرت ہی نہیں ہے اور نہ ہی ان کی کوئی اپنی مشیئت ہے۔ یہ مذہب باطل ہے جس کا بطلان بالکل واضح ہے۔ اس لیے کہ بندہ اپنے ان افعال کو کرنے میں بااختیار ہے جنہیں اللہ تخلیق کرتا ہے اور حقیقت میں وہی (بندے) ان افعال کو کرنے والے ہوتے ہیں۔ اللہ نے ان میں ارادہ اور قوت کو تخلیق کیا چنانچہ بندے کا فعل اس اعتبار سے اللہ کی تخلیق ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


جبر: یہ ’کسر‘ کی ضد ہے۔ اس کا معنی ہے: ٹوٹی ہوئی ہڈی کی اصلاح کرنا اور اس کا علاج کرنا یہاں تک کہ وہ ٹھیک ہوجائے۔ اس کا استعمال ہر شے میں ہوتا ہے۔ اس کا معنی غلبہ محض بھی آتا ہے۔ کہا جاتا ہے: ”أجْبَرَهُ على الأمْرِ“ یعنی اس نے اُسے اُس کام پر مجبور کیا۔